پیٹرول کی قیمتوں میں حالیہ اضافے نے نہ صرف معیشت کو جھنجھوڑا بلکہ سونے کی قیمتوں کو بھی آسمان تک پہنچا دیا!”

“پیٹرول مہنگا، سونا مہنگا — عوام پر دوہرا بوجھ!”


تعارف:
پاکستان میں مہنگائی کا طوفان تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ ضروریاتِ زندگی کی اشیاء عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوتی جا رہی ہیں۔ حالیہ دنوں میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے اثرات نہ صرف ٹرانسپورٹ اور دیگر سروسز پر پڑے ہیں بلکہ مالیاتی منڈیوں میں بھی بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی سونے کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ سونا، جو ہمیشہ سے “محفوظ سرمایہ” سمجھا جاتا ہے، اب پھر سے عوام اور سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔


 پیٹرول کی قیمت میں اضافہ — اصل کہانی کیا ہے؟

حکومت کی جانب سے حالیہ مہینوں میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بار بار اضافہ کیا گیا ہے۔ ستمبر 2025 میں پیٹرول کی قیمت میں ایک بار پھر 15 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا، جس کے بعد فی لیٹر قیمت 325 روپے تک جا پہنچی ہے۔ اس کی بنیادی وجوہات درج ذیل ہیں:

  • عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ
  • روپے کی قدر میں مسلسل کمی
  • آئی ایم ایف کے مطالبات کے تحت سبسڈی میں کمی
  • ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی

یہ سب عوامل مل کر نہ صرف پیٹرول بلکہ دیگر درآمدی اشیاء کو بھی مہنگا کر رہے ہیں۔


 سونے کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ

پیٹرول مہنگا ہوتے ہی مہنگائی کا ایک نیا طوفان اٹھتا ہے، اور اس کے نتیجے میں عوام اور سرمایہ کار سونا خریدنے کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ستمبر 2025 کے وسط میں سونے کی قیمت نے پاکستان میں نئی بلندیوں کو چھو لیا:

  • ایک تولہ سونا (24 کیرٹ): Rs 370,700
  • 10 گرام سونا (24 کیرٹ): Rs 317,815

یہ قیمتیں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں، اور یہ واضح اشارہ ہے کہ عوام کو معیشت پر اعتماد کم ہو رہا ہے۔


 سونا مہنگا کیوں ہوتا ہے؟ — اقتصادی نکتۂ نظر

  1. کرنسی کی قدر میں کمی:
    جب روپے کی قدر گرتی ہے تو سونا، جو بین الاقوامی مارکیٹ میں ڈالر میں خریدا جاتا ہے، مہنگا ہو جاتا ہے۔
  2. افراطِ زر کا خدشہ:
    پیٹرول مہنگا ہونے سے ٹرانسپورٹ، بجلی، خوراک، اور دیگر اشیاء کی قیمتیں بڑھتی ہیں۔ اس سے مہنگائی بڑھتی ہے، اور عوام سرمایہ محفوظ بنانے کے لیے سونا خریدتے ہیں۔
  3. بین الاقوامی عدم استحکام:
    اگر عالمی سطح پر سیاسی یا اقتصادی بے یقینی ہو، تو سونا عالمی سرمایہ کاروں کے لیے بھی پرکشش بن جاتا ہے، جس سے اس کی قیمت عالمی سطح پر بڑھتی ہے — اور پاکستان جیسے درآمدی ممالک میں مزید مہنگا ہوتا ہے۔

 عوام کے لیے کیا سبق ہے؟

اس وقت عوام دوہری پریشانی میں مبتلا ہیں۔ ایک طرف روزمرہ اخراجات میں بے تحاشا اضافہ ہو چکا ہے، اور دوسری طرف اگر کوئی بچت کرنا چاہے تو سرمایہ کاری کے روایتی ذرائع (جیسے پراپرٹی، بینک ڈیپازٹ) یا تو غیر مستحکم ہیں یا کم منافع دے رہے ہیں۔

سونا اس صورتحال میں ایک ممکنہ حل کے طور پر سامنے آتا ہے۔
اگرچہ قیمتیں بلند سطح پر ہیں، لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ سونا طویل مدتی سرمایہ کاری کے لیے اب بھی ایک قابلِ اعتماد انتخاب ہے۔


کیا مستقبل میں مزید اضافہ ممکن ہے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر روپے کی گراوٹ کا سلسلہ جاری رہا، اور حکومت مہنگائی پر قابو نہ پا سکی، تو آنے والے مہینوں میں:

  • ایک تولہ سونا Rs 400,000 سے بھی تجاوز کر سکتا ہے
  • پیٹرول کی قیمت 350 روپے فی لیٹر سے اوپر جا سکتی ہے

لہٰذا، عام عوام کو چاہیے کہ وہ مالیاتی منصوبہ بندی میں احتیاط برتیں، اور اگر ممکن ہو تو سونے میں تھوڑی بہت سرمایہ کاری کر کے اپنی بچت کو افراطِ زر سے محفوظ بنائیں۔

پیٹرول اور سونے کی قیمتوں میں اضافے نے عام پاکستانی کے لیے زندگی مزید مشکل بنا دی ہے۔ جہاں پیٹرول کی مہنگائی نے ہر شعبہ زندگی کو متاثر کیا ہے، وہیں سونے کی قیمت میں اضافہ ایک اقتصادی “الرٹ” ہے کہ معیشت میں گہرے مسائل موجود ہیں۔ ایسے میں باشعور عوام کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی مالی ترجیحات پر ازسرنو غور کریں، اور حالات کا مقابلہ دانشمندی سے کریں۔


اگر آپ اس آرٹیکل کو PDF، نیوزلیٹر، یا بلاگ پوسٹ کی شکل میں چاہتے ہیں تو میں وہ بھی فراہم کر سکتا ہوں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں