جنوبی پنجاب میں نقصان کی بڑی وجہ وارننگ کو نظر انداز کرنا تھا، پی ڈی ایم اے سربراہ کا انکشاف

“ہم نے مکمل الرٹ جاری کیا تھا، مگر ضلعی سطح پر ناکافی تیاری اور غیرسنجیدگی نے انسانی اور مالی نقصان میں اضافہ کر دیا۔” — سربراہ پی ڈی ایم اے
جنوبی پنجاب کے کئی اضلاع حالیہ دنوں میں شدید موسمی نظام کی زد میں آ گئے، جس کے نتیجے میں:
-
ندی نالوں میں طغیانی
-
دیہات زیرِ آب
-
سڑکیں، پل، مکانات اور فصلیں تباہ
یہ سب کچھ اس وقت پیش آیا جب پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) نے قبل از وقت وارننگ جاری کر رکھی تھی، لیکن متعلقہ ضلعی انتظامیہ نے بروقت اقدامات نہیں کیے۔
پی ڈی ایم اے سربراہ کا سخت ردِعمل:
پی ڈی ایم اے کے سربراہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ:
❝ “ریڈ الرٹ، تفصیلی موسمیاتی رپورٹ، اور خطرے کی نوعیت سے متعلق دستاویزات تمام متعلقہ اضلاع کو بروقت فراہم کی گئی تھیں۔
مگر بدقسمتی سے متعدد مقامات پر وارننگ کو نظرانداز کیا گیا، ہنگامی منصوبہ بندی نظر نہیں آئی، جس کی وجہ سے عوام کو بھاری نقصان برداشت کرنا پڑا۔” ❞
📌 متاثرہ اضلاع:
-
ڈیرہ غازی خان
-
راجن پور
-
مظفر گڑھ
-
بہاولپور
-
بہاولنگر
ان اضلاع میں:
-
بعض علاقوں میں 150 ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی
-
پہاڑی ندی نالے بپھر گئے، درجنوں دیہات زیرِ آب
-
کچے مکانات کی چھتیں گر گئیں، مواصلاتی نظام درہم برہم
-
ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں (کپاس، مکئی، سبزیاں)
💡 وارننگ کا نظام — کہاں کمی رہ گئی؟
PDMA کی جانب سے کیے گئے اقدامات:
✅ موسمیاتی الرٹ جاری
✅ ضلعی انتظامیہ کو ایمرجنسی پلان پر عملدرآمد کی ہدایت
✅ ریسکیو 1122 اور مقامی فورسز کو متحرک کرنے کا حکم
✅ ممکنہ متاثرہ آبادی کی فہرستیں تیار
مگر ضلعی سطح پر:
❌ نقل مکانی کا کوئی مربوط نظام فعال نہ کیا گیا
❌ ریسکیو اہلکاروں کی قبل از وقت تعیناتی نہ ہو سکی
❌ نکاسی آب کا انتظام کمزور رہا
❌ عوامی آگاہی مہم نہ ہونے کے برابر
عوامی ردعمل: “ہمیں کسی نے کچھ نہیں بتایا”
متاثرہ علاقوں کے درجنوں شہریوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا:
🗣️ “بارش شروع ہونے سے پہلے نہ کوئی الرٹ ملا، نہ کسی افسر نے آ کر ہمیں خطرے سے آگاہ کیا۔ پانی آیا اور سب کچھ بہا لے گیا۔”
کئی خاندانوں نے بتایا کہ:
-
انہیں نقل مکانی کے لیے کوئی سرکاری مدد نہیں ملی
-
سڑکیں بند ہونے کے باعث وہ دو دن تک پانی میں محصور رہے
-
ریسکیو ٹیمیں واقعے کے 24 سے 48 گھنٹے بعد پہنچی
نقصانات کی تفصیل:
شعبہ | نقصان |
---|---|
انسانی جانیں | 12 سے زائد ہلاکتیں، درجنوں زخمی |
رہائش | 800+ کچے مکانات مکمل تباہ |
فصلیں | 15,000 ایکڑ سے زائد زرعی اراضی متاثر |
انفراسٹرکچر | متعدد سڑکیں، چھوٹے پل، اسکول متاثر |
مواصلات | بجلی اور موبائل نیٹ ورک کئی گھنٹے معطل |
انتظامیہ کا مؤقف:
کچھ ضلعی افسران نے پی ڈی ایم اے کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا:
-
“وارننگ دی گئی ضرور تھی، مگر خطرے کی شدت آخری لمحات میں بڑھی”
-
“وسائل کی کمی اور عملے کی قلت کی وجہ سے بروقت رسپانس مشکل تھا”
-
“بعض مقامی رکاوٹوں، سیاسی دباؤ، اور رسائی کے مسائل نے مداخلت کو سست کر دیا”
ماہرین کا تجزیہ:
ماہرین کے مطابق:
-
پاکستان میں ڈیزاسٹر وارننگ کا نظام اب ڈیجیٹل ہو چکا ہے، مگر ضلعی سطح پر اب بھی پرانے انداز میں کام ہو رہا ہے
-
زیادہ تر ضلعی ادارے صرف دستاویزی تیاری کرتے ہیں، عملی مشق یا استعداد کار کی تربیت نہیں ہوتی
-
ندی نالوں کے قریب بستیوں کو ریڈ زون قرار دے کر مستقل حل نکالنے کی ضرورت ہے
آئندہ کی منصوبہ بندی:
پی ڈی ایم اے کے اعلانات:
-
تمام اضلاع میں ڈیزاسٹر ریہرسلز لازمی قرار دی جا رہی ہیں
-
ریسکیو 1122 کی ریجنل فورسز کو بااختیار بنایا جا رہا ہے
-
نئے رین ایمرجنسی الرٹ سسٹمز موبائل ایپ اور SMS پر لانچ کیے جائیں گے
-
متاثرین کے لیے معاوضہ پیکیج جلد جاری کیا جائے گا
وارننگ وقت پر تھی، عملدرآمد کہیں نہیں تھا
یہ سانحہ ایک واضح سبق دیتا ہے کہ:
“ڈیزاسٹر مینجمنٹ صرف الرٹ جاری کرنے کا نام نہیں،
بلکہ اس پر بروقت، مربوط، اور سنجیدہ عملدرآمد ہی اصل بچاؤ ہے۔”
جنوبی پنجاب میں جو کچھ ہوا، وہ قدرت کا قہر کم اور انتظامی ناکامی زیادہ تھا۔