بورنگ کے دوران لگنے والی آگ پر قابو نہ پایا جا سکا، کیا زیرزمین گیس کا بڑا ذخیرہ موجود ہے؟

کراچی کے علاقے کورنگی میں لگنے والی آگ پر ایک ہفتے سے زیادہ گزر جانے کے بعد بھی قابو نہ پایا جا سکا۔ مقامی ذرائع کے مطابق آگ پر کئی دن گزرنے کے باوجود قابو نہیں پایا جا سکا، اور یہ شعلے زمین کے اندر سے مسلسل بلند ہو رہے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ آگ ممکنہ طور پر زیرزمین گیس کے اخراج کے باعث لگی ہے، جس نے ایک اور اہم سوال کو جنم دیا ہے: کیا اس علاقے میں قدرتی گیس کا بڑا ذخیرہ موجود ہے؟
ماہرین ارضیات اور انرجی کے شعبے سے وابستہ افراد نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ زمین کے نیچے کسی گہرائی میں قدرتی گیس یا کسی آتش گیر مادے کی بڑی مقدار موجود ہو سکتی ہے۔ جب بورنگ کی گئی تو ممکنہ طور پر دباؤ کے تحت وہ گیس سطح پر آ گئی، جسے کسی چنگاری یا رگڑ کے باعث آگ لگ گئی۔ یہ صورتحال نہ صرف تکنیکی لحاظ سے پیچیدہ ہے بلکہ یہ ایک قدرتی ذخیرے کی دریافت کی ابتدائی علامت بھی ہو سکتی ہے۔
اس آگ کے تسلسل اور اس سے اٹھنے والے دھوئیں نے علاقے میں ماحولیاتی خطرات کو بھی جنم دیا ہے۔ مقامی آبادی پریشان ہے کہ اگر یہ گیس مسلسل اخراج کرتی رہی تو یہ صحت، پانی کے ذخائر، اور فصلوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ فی الحال علاقے کو سیل کر دیا گیا ہے اور ماہرین مزید تجزیے کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ یہ گیس کس نوعیت کی ہے — میتھین، ایتھین، یا کسی اور ہائیڈروکاربن کا مرکب۔
دوسری طرف، اس واقعے نے توانائی کے ماہرین میں امید کی ایک کرن بھی جگائی ہے۔ پاکستان کے مختلف علاقوں میں گیس کی تلاش کے منصوبے پہلے ہی جاری ہیں، اور اگر یہ تصدیق ہو جاتی ہے کہ یہاں واقعی ایک بڑا ذخیرہ موجود ہے تو یہ علاقہ ملکی معیشت کے لیے ایک نیا توانائی مرکز بن سکتا ہے۔ گیس کی دریافت نہ صرف توانائی کی ضروریات کو پورا کرے گی بلکہ مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا کر سکتی ہے۔
تاہم، اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ آگ کو جلد از جلد کنٹرول کیا جائے تاکہ کسی بڑے جانی یا مالی نقصان سے بچا جا سکے۔ اس کے علاوہ، مکمل سائنسی تجزیہ اور ماحولیاتی تشخیص کے بغیر کسی ذخیرے کے دعوے کرنا قبل از وقت ہوگا۔ حکومت، پیٹرولیم ڈویژن، اور قدرتی وسائل کے ماہرین اس واقعے کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں اور آئندہ چند دنوں میں مزید اہم انکشافات متوقع ہیں