ایران کا امریکہ کو مذاکرات سے انکار: کیا پیغام دیا گیا

ایران نے امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے اپنے جوہری پروگرام کو مکمل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق، ایران کسی بھی ملک سے بات چیت نہیں کرے گا جو معاہدوں کی خلاف ورزی کرتا ہے اور دھونس دھمکی کی زبان استعمال کرتا ہے۔ اس بیان میں واضح طور پر جوائنٹ کمپریہینسو پلان آف ایکشن (JCPOA) کی امریکی خلاف ورزی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، جس سے صدر ٹرمپ نے 2018 میں یکطرفہ طور پر علیحدگی اختیار کی تھی۔

ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو مکمل کرنے کے فائنل مرحلے میں داخل ہونے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے مطابق، ایران کسی بھی قسم کے دباؤ یا پابندی کے سامنے نہیں جھکے گا اور اپنے جوہری منصوبے کو جاری رکھے گا۔ یہ اعلان عالمی برادری کے لیے ایک بڑا پیغام ہے، خاص طور پر ان ممالک کے لیے جو ایران کے جوہری پروگرام پر تحفظات رکھتے ہیں۔

امریکہ نے ایران کے اس اقدام پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ایران کی یہ روش خطے کے امن کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔ اسرائیل نے بھی ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف ممکنہ کارروائی کی دھمکی دی ہے، جب کہ روس اور چین نے ایران سے تحمل کی اپیل کی ہے۔

ایران کا موقف یہ ہے کہ وہ جوہری ہتھیار نہیں بنا رہا بلکہ پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی حاصل کر رہا ہے۔ ایران نے مزید کہا کہ امریکہ اور مغربی ممالک کی “دہری پالیسی” پر اس کا اعتماد نہیں ہے، اور وہ اپنے جوہری پروگرام کو مکمل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

یہ صورتحال خطے میں کئی اثرات کا باعث بن سکتی ہے۔ خلیجی ممالک میں دفاعی تیاریوں میں اضافہ ہو سکتا ہے، جب کہ عالمی تیل کی قیمتیں متاثر ہو سکتی ہیں۔ ساتھ ہی، عراق، شام اور لبنان جیسے ممالک میں پراکسی جنگوں میں شدت آ سکتی ہے۔ ایران کا یہ فیصلہ عالمی سطح پر ایک طاقت کے مظاہرے کے طور پر سمجھا جا رہا ہے تاکہ عالمی برادری کو مذاکرات کی میز پر لایا جا سکے، لیکن ایران کی شرائط پر۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں