پی آئی اے 21 سال کے بعد نفع بخش ادارہ بن گئی، وزیر دفاع

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کے حوالے سے ایک بڑی اور حیران کن خبر سامنے آئی ہے۔ وزیر دفاع کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ قومی ایئرلائن 21 سال کے طویل خسارے کے بعد بالآخر منافع بخش ادارہ بن گئی ہے۔ اس اعلان نے نہ صرف حکومتی حلقوں بلکہ عام عوام میں بھی نئی امید پیدا کر دی ہے کہ شاید پی آئی اے ایک بار پھر اپنے سنہری دور کی طرف لوٹ رہی ہے۔
گزشتہ دو دہائیوں سے پی آئی اے کو بدانتظامی، کرپشن، ناقص سروس، اور پرانے طیاروں جیسے مسائل کا سامنا رہا ہے۔ ہر آنے والی حکومت نے اس ادارے کو سہارا دینے کی کوشش کی، مگر ناکامی ہاتھ آئی۔ تاہم، حالیہ اعلان کے مطابق اب ادارے کی مالی حالت میں واضح بہتری آئی ہے اور اس نے اپنے اخراجات سے زیادہ آمدن حاصل کی ہے۔ وزیر دفاع کے مطابق یہ ممکن اس وقت ہوا جب حکومت نے ادارے کی تنظیم نو، شفاف مالیاتی نظم و ضبط، اور سخت نگرانی جیسے اقدامات پر توجہ دی۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب حکومت پی آئی اے کی نجکاری پر بھی غور کر رہی ہے۔ کئی مبصرین کے نزدیک یہ ممکن ہے کہ پی آئی اے کو منافع بخش ظاہر کر کے نجکاری کی راہ ہموار کی جا رہی ہو، تاکہ خریداروں کو ایک مثبت پیغام دیا جا سکے۔ لیکن اس کے باوجود، اگر واقعی قومی ایئر لائن اپنے پیروں پر کھڑی ہو رہی ہے، تو یہ ایک بڑی پیش رفت تصور کی جا سکتی ہے۔
حالیہ برسوں میں پی آئی اے کو عالمی سطح پر کئی چیلنجز کا سامنا رہا، خاص طور پر یورپی ایوی ایشن ایجنسی کی طرف سے پابندیوں نے اس کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا۔ جعلی لائسنس اسکینڈل نے ادارے کو بین الاقوامی سطح پر شرمندگی کا سامنا کروایا۔ ایسے میں اس اعلان کو ادارے کی ساکھ کی بحالی کی کوشش بھی سمجھا جا سکتا ہے۔
عوامی سطح پر اس خبر پر ملا جلا ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ کچھ لوگ اسے حکومت کی بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں، تو کچھ ناقدین اسے محض کاغذی اعداد و شمار کا کھیل قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق اگر واقعی پی آئی اے منافع میں گئی ہے تو اس کی تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں تاکہ اعتماد بحال ہو اور شفافیت کا عنصر برقرار رہے۔
اس اعلان کے بعد یہ توقع کی جا رہی ہے کہ پی آئی اے نہ صرف اپنے پرانے روٹس کو بحال کرے گی بلکہ نئے طیاروں، بہتر سروس، اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بین الاقوامی مارکیٹ میں بھی اپنی کھوئی ہوئی ساکھ واپس حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔ تاہم، اصل امتحان اب بھی باقی ہے۔ منافع کو قائم رکھنا، بین الاقوامی معیار کی سروس فراہم کرنا، اور اندرونی مسائل کا مستقل حل نکالنا ہی ادارے کی حقیقی بحالی کا پیمانہ ہو گا۔
اگر یہ تبدیلی واقعی عملی ہے اور صرف ایک وقتی دعویٰ نہیں، تو پھر یہ قومی سطح پر ایک مثبت موڑ ہو سکتا ہے۔ پی آئی اے، جو کبھی ایشیا کی بہترین ایئرلائنز میں شمار ہوتی تھی، شاید ایک بار پھر اس مقام کی طرف بڑھ رہی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں