امریکہ کا چین پر 104 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ

وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ نے آج صبح ایک بج کر 12 منٹ سے چند چینی مصنوعات پر 104 فیصد کا ٹیکس نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام چین کی جانب سے امریکی جوابی ٹیکس واپس نہ لینے کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خیال ہے کہ چین معاہدہ کرنا چاہتا ہے، لیکن چین نے اس فیصلے کے خلاف کوئی واضح ردعمل نہیں دیا۔

اس فیصلے کے بعد چین نے اپنی وزارت تجارت کے ترجمان لین جیان کے ذریعے کہا کہ امریکہ کے اقدامات بے بنیاد ہیں اور چین اپنے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے جوابی اقدامات کرے گا۔ چین نے اپنے جوابی اقدامات کو جائز قرار دیا ہے، جن کا مقصد چین کی خودمختاری، سلامتی اور ترقی کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔

امریکہ کے اس فیصلے کے بعد عالمی سطح پر تجارتی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، جس کا اثر عالمی معیشت پر پڑ رہا ہے۔ بنگلہ دیش، جو دنیا کے دوسرے بڑے گارمنٹس مینوفیکچرر کے طور پر جانا جاتا ہے، نے امریکی ٹیرف کے اثرات کے باعث آرڈرز میں کمی کی اطلاع دی ہے۔ اس کے علاوہ، ٹرمپ نے اس تجارتی جنگ کے اثرات کے حوالے سے امریکی عوام کو اطمینان دلانے کی کوشش کی ہے کہ انہیں گھبرانے کی ضرورت نہیں۔

عالمی سطح پر، یورپی یونین کے وزرائے تجارت نے امریکی ٹیرف کے جواب میں اپنی تیاریوں کا اعلان کیا ہے اور 15 اپریل تک امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیرف کی فہرست کو حتمی شکل دی جائے گی۔ ان سب اقدامات سے امریکی اور چینی معیشتوں کے لیے مستقبل میں چیلنجز بڑھنے کا امکان ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں