“وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے بجٹ میں ریلیف فراہم کرنے کا ایک نیا پروگرام ترتیب دیا گیا ہے۔”

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تازہ ترین گفتگو میں اعلان کیا کہ تنخواہ دار طبقے کو اگلے بجٹ میں ریلیف دینے کے لیے ایک پروگرام ترتیب دیا گیا ہے جس پر آئندہ اقدامات زیر غور ہیں۔ انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ حکومت جولائی یا اس سے پہلے بجلی کے بلوں میں مزید کمی کی کوششوں پر بھی کام کر رہی ہے تاکہ عوام کے مالی بوجھ کو کم کیا جا سکے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے ریلیف کی تفصیلات فی الحال میڈیا کو فراہم نہیں کی جا سکتی، بلکہ ان تفصیلات کو بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے حوالے کیا جائے گا تاکہ ریلیف کے عمل میں شفافیت اور کارکردگی یقینی بنائی جا سکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بجٹ سازی کے لیے سرکاری و نجی شعبے سے موصول ہونے والی تجاویز کی تعداد 98 فیصد تک پہنچ چکی ہے اور حکومت و نجی شعبہ ملک بھر میں مل کر کام کر رہے ہیں۔ بجٹ کو اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل متعلقہ شعبوں کو یہ بتایا جائے گا کہ کون سی تجاویز پر عمل درآمد ممکن ہے اور جن تجاویز پر عمل درآمد نہ ہو سکے، ان کی وجوہات بھی متعلقہ اداروں تک پہنچائی جائیں گی۔
مزید براں، وزیر خزانہ نے اعلامیہ کیا کہ یکم جولائی کو بجٹ کی حتمی شکل نافذ ہو جائے گی اور یکم جولائی کے بعد بجٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی تاکہ عمل درآمد کے لیے مناسب وقت فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی امید کا اظہار کیا کہ آئی ایم ایف کے تمام اہداف پورے کیے جائیں گے اور مئی میں اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری ملنے کی توقع رکھی جا رہی ہے۔
اس کے علاوہ وزیر خزانہ نے تاجروں کی جانب سے ٹیکس وصولی میں بہتری کا بھی اشارہ دیا اور تاجر دوست اسکیم کو ٹیکس وصولی کے عمل سے منسلک کرنے سے گریز کی تاکید کی۔ ٹیکس پالیسی شعبہ وزارت خزانہ کے ماتحت اس کیلنڈر سال کام شروع کر دے گا تاکہ ٹیکس دہندگان کے لیے ایک ایسا فارم ترتیب دیا جائے جسے ہر فرد خود بھر سکے اور اس عمل کو آسان بنایا جا سکے۔
اس مکمل اور جامع منصوبہ بندی سے امید کی جا رہی ہے کہ ریلیف پروگرام کے ذریعے تنخواہ دار طبقے کو درپیش مالی مشکلات میں نمایاں کمی آئے گی اور عوامی بوجھ کو کم کرنے میں یہ اقدام اہم کردار ادا کرے گا۔