بیلاروس میں نواز شریف اور شہباز شریف کو شاندار اور گرم جوش استقبال دیا گیا۔

حال ہی میں بیلاروس کے دورے پر گئے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف اور موجودہ وزیراعظم شہباز شریف کو بیلاروس کی قیادت کی جانب سے جس گرمجوشی اور عزت افزائی کے ساتھ خوش آمدید کہا گیا، وہ نہ صرف دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کی علامت ہے بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی بدلتی ہوئی سفارتی حکمت عملی کا ایک اہم اشارہ بھی ہے۔
اس دورے کے دوران شریف برادران کو سرکاری پروٹوکول کے ساتھ خوش آمدید کہا گیا، جس میں نہ صرف بیلاروس کے اعلیٰ حکام بلکہ اہم سیاسی، تجارتی و سفارتی شخصیات بھی شریک تھیں۔ اس غیر معمولی پذیرائی نے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات کو مزید مضبوط بنیاد فراہم کی ہے۔ بیلاروس میں پاکستان کے سیاسی قائدین کو ملنے والی یہ توجہ یہ ظاہر کرتی ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان کی سیاسی قیادت کو سنجیدگی سے دیکھا جا رہا ہے، اور مستقبل میں دونوں ملکوں کے مابین تعاون کے نئے دروازے کھلنے جا رہے ہیں۔
اس ملاقات کے دوران مختلف شعبوں میں تعاون پر گفتگو ہوئی، جن میں تجارت، تعلیم، زراعت، ٹیکنالوجی، اور سرمایہ کاری جیسے کلیدی امور شامل تھے۔ بیلاروس نے اس بات میں گہری دلچسپی ظاہر کی کہ وہ پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو نئی جہتوں پر لے جانا چاہتا ہے۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ بیلاروس، جو یورپ اور روس کے درمیان ایک اہم جغرافیائی و سیاسی مقام رکھتا ہے، جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے کا خواہاں ہے، اور پاکستان اس کے لیے ایک قدرتی اور اہم شراکت دار ثابت ہو سکتا ہے۔ شریف برادران کا یہ دورہ اسی تناظر میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ دورہ نہ صرف پاکستان کی خارجہ پالیسی میں تنوع لانے کی کوشش کا حصہ ہے بلکہ دنیا کو یہ پیغام بھی دیتا ہے کہ پاکستان اپنی روایتی سفارتی حدود سے آگے بڑھتے ہوئے نئے امکانات کو تلاش کر رہا ہے۔
شریف برادران کے بیلاروس کے ساتھ قریبی تعلقات اور وہاں کے ماحول میں ان کی گرمجوشی سے پذیرائی یہ ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان کے لیے یوریشیائی خطے میں تعاون کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں، جن سے ملکی معیشت اور عالمی ساکھ دونوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔