کیا پی آئی اے واقعی منافع بخش بن چکی ہے؟ اور کیا اب اس کی نجکاری ہوگی یا نہیں؟

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (PIA) ایک ایسا قومی ادارہ ہے جو کبھی ملک کی پہچان، فخر اور ترقی کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ مگر وقت کے ساتھ ساتھ بدانتظامی، سیاسی مداخلت، مالی خسارے اور ناقص سروس کی وجہ سے پی آئی اے بحران کا شکار ہوتی چلی گئی۔ مگر آج ایک بار پھر یہ سوال زیرِ بحث ہے کہ آیا پی آئی اے اب واقعی منافع بخش بن چکی ہے؟ اور اگر ایسا ہے تو کیا اب اس کی نجکاری کی جائے گی یا نہیں؟
حالیہ مہینوں میں حکومت کی جانب سے دیے گئے بیانات اور کچھ رپورٹس کے مطابق، پی آئی اے کے مالی معاملات میں بہتری آ رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ قومی ایئرلائن نے اپنے اخراجات میں کمی کی ہے، خسارے پر قابو پانے کی کوششیں کی گئی ہیں اور بعض بین الاقوامی روٹس پر آپریشنز میں اضافہ کیا گیا ہے۔ کچھ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پی آئی اے کی تنظیم نو (restructuring) اور اثاثوں کی صف بندی کے بعد اب وہ نسبتاً بہتر پوزیشن میں آ چکی ہے۔
لیکن سوال صرف اتنا نہیں کہ آیا کمپنی منافع میں ہے یا نہیں۔ اصل سوال یہ ہے کہ اگر پی آئی اے اب ایک فعال اور بہتر ادارہ بننے کی طرف گامزن ہے، تو کیا اسے پھر بھی نجی شعبے کے حوالے کیا جانا چاہیے؟
یہاں رائے دو حصوں میں بٹ جاتی ہے۔ ایک طبقہ سمجھتا ہے کہ حکومت کا کام کاروبار چلانا نہیں بلکہ پالیسی بنانا اور نگرانی کرنا ہے۔ اس لیے پی آئی اے جیسے اداروں کو نجی شعبے کے سپرد کر دینا زیادہ بہتر ہے کیونکہ نجی شعبہ مقابلے کی فضا میں معیاری خدمات فراہم کرتا ہے، مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھتا ہے اور کرپشن یا سیاسی مداخلت کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
دوسری طرف کچھ حلقے نجکاری کو قومی اثاثوں کی فروخت تصور کرتے ہیں۔ ان کے مطابق اگر پی آئی اے میں بہتری آ رہی ہے تو اسے نجکاری سے بچایا جائے اور ایک خود مختار، پروفیشنل اور حکومتی اثر و رسوخ سے آزاد ادارہ بنایا جائے تاکہ یہ دوبارہ اپنی کھوئی ہوئی ساکھ بحال کر سکے۔
جہاں تک حکومت کے حالیہ موقف کا تعلق ہے، وہ بارہا یہ عندیہ دے چکی ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل جاری ہے اور جلد ہی کسی اسٹریٹجک پارٹنر کے ذریعے اس کا کنٹرول نجی شعبے کو منتقل کیا جائے گا۔ اس کے لیے کئی بین الاقوامی کمپنیوں نے دلچسپی بھی ظاہر کی ہے، لیکن حتمی فیصلے کا انحصار ادارے کی مالی حالت، قانونی پیچیدگیوں اور سیاسی اتفاقِ رائے پر ہوگا۔
خلاصہ یہ ہے کہ اگرچہ پی آئی اے میں کچھ بہتری کے آثار ضرور نظر آ رہے ہیں، لیکن ابھی اسے مکمل طور پر منافع بخش ادارہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ ہاں، یہ بات واضح ہے کہ حکومت سنجیدگی سے اس کی نجکاری کی جانب بڑھ رہی ہے، اور آنے والے مہینے اس حوالے سے فیصلہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔