سعودی طالبات نے آنسو کے ذریعے جسم میں شوگر کی ریڈنگ لینے والا کانٹیکٹ لینس ایجاد کرلیا جسے سعودی اتھارٹی میں پیٹنٹ کیا گیا ہے۔

سائنس اور ٹیکنالوجی میں مسلم دنیا خصوصاً خلیجی ممالک کی ترقی تیزی سے بڑھ رہی ہے، اور اب سعودی طالبات نے ایک ایسی شاندار ایجاد کر دکھائی ہے جس نے طبی دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ سعودی عرب کی باہمت طالبات نے ایک ایسا جدید کانٹیکٹ لینس ایجاد کیا ہے جو آنکھ کے آنسوؤں سے جسم میں موجود شوگر کی مقدار کو ماپنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ ایجاد نہ صرف جدید میڈیکل ٹیکنالوجی کی دنیا میں انقلاب لا سکتی ہے بلکہ لاکھوں شوگر کے مریضوں کے لیے ایک بڑی آسانی بھی بن سکتی ہے۔
یہ کانٹیکٹ لینس خاص طور پر ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بنایا گیا ہے جو روزانہ بار بار خون کے نمونے لے کر شوگر کی سطح چیک کرنے کی تکلیف دہ روایتی مشق سے گزرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ اب یہی عمل صرف آنکھ میں پہنے گئے ایک سادہ لینس کے ذریعے ممکن ہو جائے گا، جو آنکھ کے آنسو میں موجود گلوکوز لیول کا تجزیہ کرے گا اور اسے بیرونی ڈیوائس یا ایپلیکیشن سے منسلک کر کے مریض کو باخبر رکھے گا۔
اس حیران کن ایجاد کو سعودی اتھارٹی کی جانب سے پیٹنٹ بھی مل چکا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ ایجاد نہ صرف قابلِ عمل ہے بلکہ مستقبل میں اسے بڑے پیمانے پر استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ طالبات کی اس کامیابی نے یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ سعودی نوجوان، خصوصاً خواتین، اب سائنس، تحقیق اور ٹیکنالوجی میں عالمی سطح پر اپنا لوہا منوانے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
یہ کانٹیکٹ لینس نہ صرف ذیابیطس کے مریضوں کی زندگی آسان بنائے گا بلکہ صحت کے شعبے میں نئی جہتیں بھی متعارف کروائے گا۔ مزید یہ کہ یہ ایجاد عالمی سطح پر سعودی عرب کی ترقی اور وژن 2030 کے اہداف کی جانب ایک مؤثر قدم سمجھا جا رہا ہے۔
یہ کارنامہ صرف ایک سائنسی کامیابی نہیں، بلکہ یہ اس تبدیلی کی علامت ہے جو سعودی معاشرے میں خواتین کی تعلیم، خودمختاری اور ٹیکنالوجی میں شرکت کے حوالے سے تیزی سے آ رہی ہے۔
آخر میں، یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ سعودی طالبات کی یہ کامیابی نہ صرف ان کے ملک بلکہ پوری امت مسلمہ کے لیے باعث فخر ہے۔ امید ہے کہ یہ ایجاد جلد عام مریضوں تک پہنچے گی اور زندگی کو مزید سہل بنائے گی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں