کیا ٹام اینڈ جیری واقعی اے آئی سے دوبارہ زندہ ہو سکتے ہیں؟

حال ہی میں ایک دلچسپ تجربہ سامنے آیا جس نے کارٹون کی دنیا کے دیوانوں کو حیرت میں ڈال دیا۔ ٹام اینڈ جیری، بچپن کی وہ یادیں جنہیں وقت کی گرد بھی دھندلا نہیں پائی، اب مصنوعی ذہانت کے ذریعے ایک نئے رنگ میں سامنے آئے ہیں۔ اسٹین فورڈ اور NVIDIA کے اشتراک سے بنے پروجیکٹ TTT-MLP نے محض تحریری ہدایات (ٹیکسٹ پرامپٹ) کی بنیاد پر ایک مختصر ویڈیو تخلیق کی، جس میں ٹام اور جیری کو نیویارک کے ایک دفتر میں پرانی شرارتیں کرتے دکھایا گیا۔

ویڈیو کو دیکھنے والے حیران رہ گئے۔ کچھ مناظر میں بے ربطی ضرور تھی، لیکن جس انداز میں اینی میشن اور بیک گراؤنڈ میوزک کو ترتیب دیا گیا، اس نے شائقین کو لمحہ بھر کے لیے اصل سیریز کی جھلک دکھا دی۔ ایسا محسوس ہوا جیسے بچپن کی دنیا دوبارہ زندہ ہو گئی ہو، صرف اس فرق کے ساتھ کہ اب پیچھے ایک کمپیوٹر بیٹھا ہے، انسان نہیں۔

مگر سوال یہ ہے کہ کیا اے آئی واقعی کارٹون کی روح کو چھو سکتی ہے؟ کیا وہ احساس، وہ جذبات، وہ معصومیت جو اصل اینی میٹرز نے برسوں کی محنت سے تخلیق کی، ایک مشین دوبارہ پیدا کر سکتی ہے؟ سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کے بعد یہی بحث چھڑ چکی ہے۔ کچھ صارفین اسے حیرت انگیز ترقی قرار دے رہے ہیں، جبکہ کئی لوگ اصل فنکاروں کی محنت کو ترجیح دے رہے ہیں۔ ایک صارف نے دل سے لکھا، “اصل ورژن کی بات ہی کچھ اور تھی، اس میں وہ جادو تھا جو کسی الگورتھم سے نہیں آ سکتا۔”

یہ پیش رفت ایک طرف جہاں ٹیکنالوجی کی طاقت کو اجاگر کرتی ہے، وہیں فنکاروں اور اینی میشن انڈسٹری کے لیے ایک چیلنج بھی بن گئی ہے۔ کیا آنے والے وقت میں اے آئی ان تخلیق کاروں کی جگہ لے لے گی؟ یا یہ محض ایک معاون ٹول ہوگا جو فنکاروں کے لیے نئے راستے کھولے گا؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب وقت دے گا۔

فی الحال یہ تجربہ صرف ایک جھلک ہے، مگر اگر یہی رفتار رہی تو شاید وہ وقت دور نہیں جب مکمل سیزن مصنوعی ذہانت کے ذریعے تخلیق کیے جائیں گے۔ تب شائقین کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کس چیز کو ترجیح دیتے ہیں: وہ فنی جادو جو انسان کی انگلیوں سے تخلیق ہوتا ہے، یا وہ مشینی کمال جو کوڈز کی دنیا سے جنم لیتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں