بلوچستان ایک بار پھر لرز اٹھا — زمین ہلی، دل دہل گئے

رات کے سناٹے میں اچانک زمین نے کروٹ لی، اور بلوچستان ایک بار پھر خوف کی لپیٹ میں آ گیا۔ زلزلے کے جھٹکے اتنے شدید تھے کہ لوگ اپنے بستروں سے اٹھ کر بھاگنے لگے، بچوں کی چیخیں، دعائیں اور خوفزدہ چہروں کا منظر ہر طرف پھیل گیا۔ گھروں کی دیواریں ہلنے لگیں، پنکھے جھولنے لگے، اور لمحوں میں ایک پرامن رات ہنگامہ خیز بن گئی۔

متعدد شہروں میں لوگ زلزلے کے جھٹکوں کے بعد خوف کے مارے گھروں سے باہر نکل آئے۔ سڑکوں پر دعاؤں کی صدائیں گونجنے لگیں۔ کچھ لوگ مسجدوں کی طرف دوڑ پڑے، تو کچھ ہاتھ اٹھائے آسمان کی طرف دیکھتے رہے۔ ان لمحوں میں ہر کسی کو صرف اپنی اور اپنے پیاروں کی جان کی فکر تھی۔

اب تک کی اطلاعات کے مطابق زلزلے کی شدت درمیانی سے شدید نوعیت کی تھی، تاہم حتمی رپورٹس کا انتظار ہے کہ اس کا مرکز کہاں تھا اور زیرِ زمین کتنی گہرائی میں اس کا اثر محسوس کیا گیا۔ خوش قسمتی سے اب تک کسی بڑے جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، مگر خوف اور بےچینی نے فضا کو اب بھی اپنی گرفت میں لیا ہوا ہے۔

بلوچستان ایک ایسا خطہ ہے جو پہلے ہی زلزلوں کی زد میں رہا ہے۔ ماضی کی ہولناک یادیں، جیسے 2005 اور 2013 کے زلزلے، اب بھی لوگوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جیسے ہی زمین میں ہلچل محسوس ہوئی، لوگوں کے دلوں میں ماضی کی لرزہ خیز یادیں تازہ ہو گئیں۔

حکام نے فوری طور پر زلزلے سے متاثرہ علاقوں کی نگرانی شروع کر دی ہے، جبکہ ریسکیو ٹیموں کو الرٹ رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ شہریوں سے اپیل کی جا رہی ہے کہ افواہوں سے بچیں اور سرکاری ذرائع سے ہی معلومات حاصل کریں۔

بلوچستان کے لوگوں نے ہمیشہ مشکلات کا ڈٹ کر سامنا کیا ہے، اور آج بھی اُن کی دعائیں اور حوصلہ قابلِ تعریف ہے۔ امید ہے کہ یہ زلزلہ صرف ایک لمحاتی آزمائش تھا، اور زمین دوبارہ سکون سے ہمکنار ہو گی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں