بابراعظم مسلسل ناکام انٹرنیشنل کرکٹ کے بعد PSL میں بھی زیرو

کبھی جس بلے باز کو پاکستانی بیٹنگ کا ستون سمجھا جاتا تھا، آج وہی نام تنقید کی زد میں ہے۔ بابر اعظم، جس کی تکنیک، وقار اور تسلسل نے اُسے دنیا کے بہترین بیٹسمینوں کی صف میں لا کھڑا کیا تھا، اب ایک ایسی خاموشی میں ڈوبا ہوا ہے جو اس کے مداحوں کو پریشان کر رہی ہے۔ انٹرنیشنل کرکٹ میں مسلسل ناکامیاں، اور اب پاکستان سپر لیگ جیسے مقبول پلیٹ فارم پر بھی اسی کہانی کا تسلسل — بابر کی حالیہ کارکردگی نے سوالات کو جنم دے دیا ہے۔

کبھی کریز پر بابر کا وجود اطمینان دیتا تھا۔ ایک ایسا اعتماد جس سے شائقین کو یقین ہوتا تھا کہ وہ مشکل لمحوں میں ڈٹ جائے گا، ٹیم کو سہارا دے گا۔ لیکن اب وہی بابر اعظم وکٹ پر آتے ہیں، چند دلکش اسٹروکس کھیلتے ہیں، اور پھر ایک خاموش واپسی۔ نہ وہ دبدبہ، نہ وہ تسلسل، جو اُنہیں کرکٹ کا “کنگ” بناتے تھے۔

پی ایس ایل کے حالیہ سیزن میں اُن سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ چاہنے والوں کو لگا تھا کہ شاید وہ لیگ کی چمک دمک میں اپنی کھوئی ہوئی فارم دوبارہ حاصل کر لیں گے۔ مگر ہر اننگز کے بعد صرف مایوسی رہ گئی۔ ففٹی بنانے والے بابر بھی کہیں پیچھے رہ گئے، اور میدان میں بس ایک نام رہ گیا — جو کبھی کارکردگی سے جڑا ہوتا تھا، اب صرف تنقید کی زد میں ہے۔

کچھ ناقدین کا ماننا ہے کہ بابر پر دباؤ بہت زیادہ ہے۔ قیادت کے بوجھ، تنقید کا طوفان، اور ہر میچ میں “ہیرو” بننے کی توقع نے شاید اُس کے ذہن پر اثر ڈالا ہے۔ دوسری طرف، کچھ لوگ اسے صرف “بیٹنگ کا زوال” سمجھتے ہیں، جس سے ہر بڑا کھلاڑی گزرتا ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ بابر کی ناکامی صرف ایک کھلاڑی کی ناکامی نہیں، وہ ٹیم کی امید، قوم کی توقع، اور فینز کا خواب تھا۔ جب وہ فیل ہوتا ہے، تو مایوسی صرف اس کے ذاتی اعداد و شمار تک محدود نہیں رہتی۔

اب سوال یہ ہے کہ بابر اعظم اس بحران سے کیسے نکلیں گے؟ کیا وہ خود کو پھر سے دریافت کر پائیں گے؟ یا یہ خاموشی طویل ہو جائے گی؟ کرکٹ کی دنیا میں واپسی کی سب سے خوبصورت بات یہی ہے کہ ایک اچھی اننگز سب کچھ بدل سکتی ہے۔ اور شاید بابر کو بھی بس اُسی ایک اننگز کی تلاش ہے، جو اُسے واپس اُس مقام پر لے آئے جہاں وہ کبھی تھا — جہاں وہ بابر اعظم تھا، صرف ایک نام نہیں، ایک احساس۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں