پنجاب میں 1600 سے زائد اسکولوں کے لائسنس منسوخ — شراکت دار ادارے پریشان، انصاف کا مطالبہ زور پکڑ گیا

لاہور: پنجاب ایجوکیشن انیشی ایٹو مینجمنٹ اتھارٹی (PEIMA) نے حال ہی میں ایک ایسا فیصلہ کیا ہے جس نے ہزاروں طلبہ، اساتذہ اور تعلیمی شراکت داروں کو حیران و پریشان کر دیا ہے۔ اتھارٹی نے 1600 سے زائد پارٹنر اسکولوں کے لائسنس منسوخ کر دیے ہیں، جس کی وجہ نئی اور سخت شرائط کو قرار دیا گیا ہے۔ ان میں سے بیشتر اسکولوں کو غیر سرکاری تنظیموں (NGOs) اور انفرادی شراکت داروں کے تحت چلایا جا رہا تھا۔

یہ خبر نہ صرف تعلیمی حلقوں میں بے چینی کا باعث بنی ہے بلکہ ان اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کے والدین اور وہاں کام کرنے والے اساتذہ کے لیے بھی ایک سوالیہ نشان بن گئی ہے۔ اب پیما نے ان اسکولوں کے لیے نئے سرے سے لائسنس حاصل کرنے کے لیے درخواستیں طلب کر لی ہیں، جس کی آخری تاریخ 10 مئی مقرر کی گئی ہے، جبکہ درخواست فیس دس ہزار روپے رکھی گئی ہے۔

اس فیصلے پر پیما اسکول لائسنس کے صوبائی کنوینر، صداقت حسین خان لودھی نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسکولوں کی تقسیم اگر میرٹ کی بجائے سیاسی بنیادوں پر کی گئی تو یہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہوگا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ان شراکت داروں نے تین سالہ معاہدے کے تحت لاکھوں روپے کی سرمایہ کاری کر کے اسکولوں کو فعال بنایا، اور اب جب معاہدے کی مدت مکمل ہو رہی ہے تو نئی شرائط کے ذریعے لائسنس منسوخ کرنا سراسر ناانصافی ہے۔

لودھی نے مطالبہ کیا ہے کہ PEIMA اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے اور لائسنس کی منسوخی کے اقدام کو فوری طور پر واپس لے تاکہ شراکت دار اداروں کو برابری اور انصاف کا موقع مل سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو لائسنس ہولڈرز کو احتجاج کا راستہ اپنانا پڑے گا۔

یہ فیصلہ نہ صرف تعلیمی نظام کے شفافیت پر سوال اٹھاتا ہے بلکہ ان والدین کے لیے بھی باعثِ تشویش ہے جو اپنے بچوں کا مستقبل ان اسکولوں سے وابستہ دیکھتے ہیں۔ تعلیمی ترقی کے نام پر اگر فیصلے میرٹ کے بجائے کسی اور بنیاد پر کیے گئے، تو یہ معاشرے میں ایک اور بےچینی کا سبب بن سکتے ہیں۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ PEIMA اپنی پالیسی پر نظرثانی کرتا ہے یا اس معاملے میں ایک نئی کشمکش جنم لے گی۔ لیکن ایک بات طے ہے — تعلیم جیسے حساس شعبے میں ہر فیصلہ ذمہ داری، شفافیت اور میرٹ کی بنیاد پر ہونا چاہیے، کیونکہ یہاں بات صرف عمارتوں کی نہیں، نسلوں کے مستقبل کی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں