ہر سال کی طرح نہیں، اس بار بیساکھی پاکستان میں صرف ایک تہوار نہیں بلکہ بین المذاہب ہم آہنگی، عقیدت اور تاریخ کا جیتا جاگتا منظر بن گئی — جہاں ریکارڈ 7000 سکھ یاتری اپنے مقدس سفر پر آئے۔

بیساکھی سکھ مذہب کا ایک نہایت اہم اور روحانی لحاظ سے بابرکت تہوار ہے، جو ہر سال اپریل کے مہینے میں منایا جاتا ہے۔ یہ دن نہ صرف فصل کٹائی کے جشن کے طور پر منایا جاتا ہے بلکہ سکھ مذہب کی بنیاد رکھنے والے واقعے کی یاد میں بھی اسے روحانی اہمیت حاصل ہے۔ 1699ء میں سکھوں کے دسویں گرو، گرو گوبند سنگھ جی نے اسی دن خالصہ پنتھ کی بنیاد رکھی تھی، جو سکھ برادری کے لیے ایک انقلابی لمحہ تھا۔

بیساکھی دراصل پنجاب کی زرعی ثقافت سے جڑا ہوا تہوار بھی ہے، کیونکہ یہ موسمِ بہار کے اختتام اور نئی فصل کی آمد کی نوید لے کر آتا ہے۔ کسان اپنی کڑی محنت کے بعد گندم کی تیار فصل کا شکر ادا کرتے ہیں اور جشن مناتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بیساکھی نہ صرف مذہبی بلکہ ثقافتی تہوار بھی بن چکا ہے۔

رواں سال پاکستان میں بیساکھی کے موقع پر ایک ریکارڈ 7,000 سکھ یاتری بھارت سے خصوصی ٹرینوں کے ذریعے پاکستان پہنچے ہیں، جو کہ ایک تاریخی تعداد ہے۔ یہ یاتری واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان آتے ہیں اور ننکانہ صاحب، حسن ابدال میں واقع گوردوارہ پنجہ صاحب، کرتارپور اور دیگر مقدس مقامات کی یاترا کرتے ہیں۔

پاکستان میں بیساکھی کے موقع پر خصوصی تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ حسن ابدال کے گوردوارہ پنجہ صاحب میں سب سے بڑی تقریب ہوتی ہے، جہاں سکھ یاتری نہ صرف ارداس (دعا) اور کیرتن (روحانی گیت) کرتے ہیں بلکہ سرودھ بھنڈارا یعنی اجتماعی لنگر کا بھی اہتمام ہوتا ہے جہاں ہر مذہب اور قوم کے لوگ کھانے میں شریک ہوتے ہیں۔

حکومت پاکستان اور متروکہ وقف املاک بورڈ کی جانب سے یاتریوں کو سیکورٹی، رہائش، سفری سہولیات اور میڈیکل کی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔ سکھ یاتری اس بات پر خوشی کا اظہار کرتے ہیں کہ پاکستان میں ان کے مقدس مقامات کا نہایت احترام کیا جاتا ہے، اور ہر سال ان کی یاترا کو خوش آمدید کہا جاتا ہے۔

بیساکھی کے موقع پر پاکستان بین المذاہب ہم آہنگی، امن اور برداشت کا پیغام بھی دیتا ہے، جو دنیا بھر کے لیے ایک مثبت مثال بنتا ہے۔ اس سال سکھ یاتریوں کی ریکارڈ تعداد اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان سکھ برادری کے لیے ایک روحانی مرکز بنتا جا رہا ہے، جہاں انہیں ان کے مذہبی فرائض ادا کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔

یہ تہوار محبت، عقیدت، فصل کی خوشی اور مذہبی ہم آہنگی کی خوبصورت علامت ہے — ایک ایسا موقع جہاں تاریخ، روحانیت اور ثقافت ایک ساتھ جھلکتی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں