“پی آئی اے کے تین سینیئر افسران کو قید اور جرمانے کی سزائیں: کیا ہے اس فیصلے کی حقیقت؟”

نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے مطابق، نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن کے کوئٹہ بینچ کے رکن عبدالغنی مینگل نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے کوئٹہ میں ملازمین کی مستقلی کے کیس پر سماعت کرتے ہوئے تفصیلی فیصلہ سنایا۔

پی آئی اے کے افسران کو یومیہ اجرت پر کام کرنے والے 17 ملازمین کو مستقل نہ کرنے کے عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر سزا سنائی گئی ہے۔ پی آئی اے کے ڈپٹی سی ای او، ہیومن ریسورسز ڈپارٹمنٹ کے سربراہ اور جی ایم پی آئی اے بلوچستان کو 6،6 ماہ قید اور 50،50 ہزار روپے جرمانے کی سزائیں دی گئی ہیں۔

بھارتی سپریم کورٹ نے اردو زبان کے استعمال کے خلاف درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے تمام افسران کو سرکاری عہدوں کے لیے نااہل قرار دے دیا۔ عدالت نے افسران کی تنخواہیں اور دیگر مراعات فوری طور پر روکنے کے احکامات بھی جاری کیے ہیں، اور آئی جی اسلام آباد اور آئی جی بلوچستان کو اس فیصلے پر عمل درآمد کا حکم دیا ہے۔ فیصلہ میں یہ بھی کہا گیا کہ آئی جی اسلام آباد اور آئی جی بلوچستان ان افسران کو جیل منتقل کریں۔

پی آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ وہ عدالتی فیصلوں کا احترام کرتے ہیں، تاہم ان کے مطابق اس فیصلے میں کئی اہم قانونی نکات کو شامل نہیں کیا گیا، خاص طور پر موجودہ نجکاری عمل اور اس سے متعلق انتظامی پیچیدگیاں جو پی آئی اے کے دفاع کے لیے ضروری تھیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں