.پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان دو طرفہ فارن آفس مشاورت 15سال بعد بحال

دنیا بھر میں جب سفارتی تعلقات میں برف پگھلتی ہے، تو یہ نہ صرف دو ممالک کے درمیان ایک مثبت تبدیلی کی علامت ہوتی ہے بلکہ پورے خطے میں امن، استحکام اور ترقی کی امید بھی پیدا کرتی ہے۔ پاکستان اور بنگلادیش کے تعلقات طویل عرصے سے ایک خاص کشیدگی اور سردمہری کا شکار رہے ہیں، لیکن اب ایک خوش آئند پیش رفت سامنے آئی ہے: دونوں ممالک کے درمیان پندرہ سال بعد دو طرفہ فارن آفس مشاورت (Bilateral Foreign Office Consultations) کا دوبارہ آغاز ہو چکا ہے۔

اسلام آباد میں ہونے والی اس ملاقات میں دونوں ممالک کے اعلیٰ سطحی سفارتی نمائندوں نے شرکت کی، اور کئی اہم قومی و علاقائی معاملات پر کھل کر تبادلہ خیال کیا۔ برسوں بعد ہونے والی اس مشاورت کا مطلب صرف اتنا نہیں کہ بات چیت شروع ہوئی، بلکہ یہ اس نکتے کی طرف اشارہ بھی ہے کہ اب دونوں ممالک ماضی کی تلخیوں کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھنے کے خواہاں ہیں۔

پاکستان اور بنگلادیش کے تعلقات میں نشیب و فراز کی ایک لمبی تاریخ ہے، اور 1971 کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان باقاعدہ روابط اکثر کسی نہ کسی وجہ سے تعطل کا شکار ہوتے رہے۔ اگرچہ وقتاً فوقتاً مختلف سطحوں پر رابطے کیے گئے، لیکن وہ دیرپا اور پائیدار نہیں ہو سکے۔ اس حالیہ مشاورت کو اسی پس منظر میں ایک اہم موڑ سمجھا جا رہا ہے۔

سفارتی مبصرین کے مطابق، دونوں ممالک نے نہ صرف موجودہ چیلنجز پر بات کی بلکہ مستقبل میں تعاون بڑھانے کے امکانات پر بھی غور کیا۔ تجارت، تعلیم، عوامی رابطے، قونصلر سروسز، اور ثقافتی تبادلے جیسے شعبے خصوصی دلچسپی کا مرکز رہے۔ اس مشاورت سے یہ عندیہ بھی ملا کہ دونوں ممالک باہمی احترام کی بنیاد پر تعلقات کو ایک نئی جہت دینے کے لیے تیار ہیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ بنگلادیش جنوبی ایشیا میں ایک ابھرتی ہوئی معیشت ہے، جب کہ پاکستان بھی علاقائی تعاون کو اپنی خارجہ پالیسی میں مرکزی حیثیت دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایسے میں دونوں ممالک کے درمیان فاصلے کم ہونا نہ صرف ان کے اپنے مفاد میں ہے بلکہ پورے خطے کے لیے خوش آئند ثابت ہو سکتا ہے۔

آج جب دنیا سفارتی محاذ پر نئے اتحادوں، تجارتی راہداریوں، اور کثیرالجہتی تعاون کی طرف بڑھ رہی ہے، پاکستان اور بنگلادیش کی یہ پیش رفت اس امید کو جنم دیتی ہے کہ جنوبی ایشیا بھی ایک پُرامن اور مربوط مستقبل کی طرف قدم بڑھا سکتا ہے۔

سفارتی زبان میں “بات چیت کی بحالی” محض ایک رسمی جملہ نہیں بلکہ تعلقات میں زندگی کی واپسی کا اشارہ ہوتی ہے۔ امید ہے کہ یہ سلسلہ رکے گا نہیں، بلکہ مزید مضبوط ہوگا، اور دونوں ممالک ایک نئے باب کا آغاز کریں گے، جو نہ صرف حکومتوں کے درمیان ہو بلکہ عوام کے دلوں کو بھی جوڑ دے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں