“بھارتی سپریم کورٹ نے اردو کے استعمال کے خلاف دائر درخواست پر اپنا فیصلہ جاری کر دیا”

زبان صرف اظہار کا ذریعہ نہیں، بلکہ تہذیب، تاریخ، شناخت اور ثقافت کی نمائندہ بھی ہوتی ہے۔ ہندوستان، جو کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور لسانی تنوع سے بھرپور ملک ہے، وہاں اردو زبان ایک طویل عرصے سے علمی، ادبی اور عوامی اظہار کا اہم حصہ رہی ہے۔ حال ہی میں بھارتی سپریم کورٹ نے ایک ایسی درخواست پر فیصلہ سنایا جس میں اردو زبان کے سرکاری یا عوامی استعمال پر اعتراض کیا گیا تھا۔ اس درخواست نے ملک میں لسانی رواداری اور آئینی مساوات کے حوالے سے نئی بحث کو جنم دیا۔
عدالت کے سامنے پیش کی گئی یہ درخواست بظاہر ایک تکنیکی قانونی معاملہ تھی، مگر درحقیقت اس کے پیچھے وہ رویہ کارفرما تھا جو کسی مخصوص زبان کو محض اس کی شناخت کی بنیاد پر متنازع بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ درخواست گزار کی دلیل تھی کہ اردو کا استعمال سرکاری عمل میں “تعصب” پیدا کرتا ہے اور اسے مخصوص کمیونٹی سے جوڑ کر دیکھا جاتا ہے۔ یہ موقف صرف غیر منطقی ہی نہیں بلکہ بھارت کے آئینی ڈھانچے کے بھی منافی تھا، جس میں تمام زبانوں، بولیوں اور تہذیبوں کو برابر کا درجہ حاصل ہے۔
سپریم کورٹ نے نہایت متوازن اور بصیرت سے بھرپور فیصلہ سناتے ہوئے درخواست کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے واضح کیا کہ اردو بھارت کی آئینی طور پر تسلیم شدہ زبانوں میں شامل ہے اور اس کا استعمال سرکاری و غیر سرکاری سطح پر مکمل طور پر جائز اور آئینی تحفظ میں ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی زبان کو کسی خاص مذہب یا فرقے سے جوڑ کر محدود کرنا نہ صرف آئینی اقدار کی خلاف ورزی ہے بلکہ معاشرتی ہم آہنگی کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔
یہ فیصلہ محض اردو زبان کے حق میں نہیں، بلکہ اس سے ان تمام زبانوں اور ثقافتوں کو تقویت ملی ہے جو بھارت کی سرزمین پر صدیوں سے پروان چڑھتی آئی ہیں۔ یہ لسانی انصاف کی ایک اہم مثال ہے، جہاں عدالت نے یہ پیغام دیا کہ زبانیں نفرت کا ذریعہ نہیں، بلکہ ہم آہنگی اور پہچان کا وسیلہ ہوتی ہیں۔
اردو زبان بھارت کی مشترکہ تہذیب، فلم، شاعری، موسیقی اور تعلیم کا ایک روشن پہلو رہی ہے۔ آج بھی لاکھوں لوگ اردو کو نہ صرف بولتے ہیں بلکہ اس سے جذباتی اور تہذیبی وابستگی رکھتے ہیں۔ اس پس منظر میں، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ محض ایک قانونی رائے نہیں بلکہ ایک علامتی پیغام ہے کہ بھارت کی بنیادیں تنوع، برداشت اور مساوات پر قائم ہیں۔
اس فیصلے سے یہ بھی واضح ہو گیا کہ عدلیہ نہ صرف قوانین کی تشریح کرتی ہے، بلکہ سماجی انصاف اور قومی یکجہتی کے قیام میں بھی اس کا کردار بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں زبانوں کو شناخت کی بنیاد پر سیاست کا حصہ بنایا جا رہا ہے، بھارتی سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ دانشمندی، آئینی وفاداری اور سماجی شعور کا ثبوت ہے۔