“اڈیالہ جیل کے باہر سیاسی تناؤ: عمران خان سے ملاقات کی کوشش پر پی ٹی آئی رہنما و اہل خانہ زیرِ حراست”

اسلام آباد کی فضا ایک بار پھر سیاسی کشیدگی سے گونج اُٹھی، جب پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنماؤں اور بانی چیئرمین عمران خان کی بہنوں کو اڈیالہ جیل کے باہر پولیس نے حراست میں لے لیا۔ ملاقات کی ایک سادہ سی کوشش نے سیاسی میدان میں ایک نئی گرما گرمی کو جنم دے دیا ہے، اور یہ سوالات ابھرنے لگے ہیں کہ کیا پاکستان میں سیاسی قائدین کے بنیادی حقوق بھی سلب ہو چکے ہیں؟
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پی ٹی آئی کے اہم چہرے، جن میں سینیٹر شبلی فراز، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سابق اسپیکر اسد قیصر، اور سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا شامل تھے، اڈیالہ جیل پہنچے تاکہ عمران خان سے ملاقات کی جا سکے۔ ملاقات کی اجازت نہ صرف رد کی گئی بلکہ ان تمام رہنماؤں کو موقع پر ہی حراست میں لے لیا گیا۔ اس موقع پر عمران خان کی بہنیں بھی موجود تھیں جنہیں بھی مبینہ طور پر روک دیا گیا یا حراست میں لے لیا گیا۔
یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں۔ یہ نہ صرف ایک سیاسی جماعت کی قیادت کے بنیادی حقوق پر قدغن ہے، بلکہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں سیاسی پولرائزیشن اپنی انتہاؤں کو چھو رہی ہے۔ پی ٹی آئی نے اس اقدام کو کھلی سیاسی انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ عمل نہ صرف آئین کی خلاف ورزی ہے بلکہ جمہوری روایات کی بھی پامالی ہے۔
اس واقعے سے یہ تاثر بھی گہرا ہوا ہے کہ عمران خان سے کسی بھی قسم کی براہ راست ملاقات یا سیاسی مشاورت کو بند کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ اگر سیاسی رہنماؤں کو اپنے قائد سے ملنے کی اجازت نہیں، تو وہ جماعت کس طرح مؤثر قیادت کر سکتی ہے؟
تجزیہ کاروں کے مطابق، عمران خان کی سیاسی سرگرمیوں کو محدود کرنے کی حکمت عملی پہلے دن سے جاری ہے، لیکن اس واقعے نے ریاستی اداروں کی غیرجانبداری پر بھی سنجیدہ سوالات اٹھا دیے ہیں۔ اپوزیشن اور انسانی حقوق کے حلقے اس عمل کو ایک سنگین علامت سمجھ رہے ہیں کہ آئندہ دنوں میں سیاسی آزادیوں کو مزید دباؤ کا سامنا ہو سکتا ہے۔
آخرکار، یہ واقعہ صرف ایک ملاقات کی اجازت نہ ملنے کا معاملہ نہیں رہا۔ یہ جمہوری اقدار، سیاسی آزادی اور ریاستی رویوں پر ایک سوالیہ نشان بن چکا ہے۔ اگر رہنماؤں کو اپنے ہی لیڈر سے ملنے کی اجازت نہ دی جائے، تو یہ صرف قانون کا مسئلہ نہیں بلکہ جمہوریت کے مستقبل پر ایک سیاہ دھبہ ہے۔عمران خان کی بہنوں کی گرفتاری کا معاملہ: پولیس کا مؤقف، پی ٹی آئی کا ردعمل