ماہ رنگ بلوچ انسانی حقوق کی علمبردار؟ سرفراز بگٹی برس پڑے، میڈیا پر بھی تنقید

بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے لاہور میں ایک تہلکہ خیز خطاب کرتے ہوئے ماہ رنگ بلوچ کی انسانی حقوق کے حوالے سے تحریک پر کڑی تنقید کی۔ اُنہوں نے ماہ رنگ بلوچ کی جدوجہد کو بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے جھنڈے سے جوڑتے ہوئے کہا کہ یہ تحریک دراصل علیحدگی پسند ہے اور اس کا مقصد بلوچستان کے پاکستان سے علیحدہ ہونے کا منصوبہ ہے۔
سرفراز بگٹی نے اس بات پر زور دیا کہ ماہ رنگ بلوچ انسانی حقوق کی علمبردار نہیں بلکہ ایک سیاسی ایجنڈے کے تحت کام کر رہی ہیں، جس میں بلوچستان کی علیحدگی کے لئے بی ایل اے جیسے عسکری گروپوں کی حمایت کی جاتی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی تحریک اور بیان بازی پاکستان کے مفادات کے خلاف ہے اور اس کے پیچھے ایک سازش چھپی ہوئی ہے جو بلوچستان میں امن کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے میڈیا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بہت سے میڈیا ادارے ان افراد کی حمایت کر رہے ہیں جن کا مقصد صرف پاکستان کے استحکام کو کمزور کرنا ہے۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ ماہ رنگ بلوچ کی سرگرمیوں کو ایک طرح سے بڑھاوا دینے کے بجائے ان کی حقیقت کو عوام کے سامنے لانا ضروری ہے تاکہ اس بات کا علم ہو کہ یہ تحریک کیا چاہتی ہے اور کس کے مفادات کی خدمت کر رہی ہے۔
ماہ رنگ بلوچ کی تحریک کا مقصد؟ بی ایل اے کا جھنڈا
ماہ رنگ بلوچ کی تحریک بنیادی طور پر بلوچ عوام کے حقوق کی جنگ کے طور پر جانی جاتی ہے، لیکن سرفراز بگٹی کے مطابق یہ تحریک دراصل بی ایل اے کے جھنڈے تلے چل رہی ہے، جس کا مقصد بلوچستان کی پاکستان سے علیحدگی ہے۔ بی ایل اے ایک عسکری گروپ ہے جسے کئی ممالک کی جانب سے دہشت گرد تنظیم کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ بگٹی نے یہ بھی کہا کہ ماہ رنگ بلوچ کا بی ایل اے سے تعلق ان کی تحریک کی حقیقت کو بے نقاب کرتا ہے، اور یہ کہ ان کا مقصد بلوچ عوام کے حقوق کے بجائے سیاسی فائدہ حاصل کرنا ہے۔
سرفراز بگٹی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر ماہ رنگ بلوچ اور ان جیسے افراد واقعی انسانی حقوق کے لئے لڑنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنی جدوجہد کو پُرامن طریقے سے آگے بڑھانا چاہیے، نہ کہ عسکریت پسند گروپوں کی حمایت کر کے امن و استحکام کے لیے خطرہ بننا چاہیے۔