پیوٹن نے یوکرین سے عارضی طور پر جنگ بندی کا اعلان کردیا

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے ساتھ جاری جنگ میں ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے عارضی طور پر جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ عالمی سطح پر ایک حیران کن اور غیر متوقع پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس کے سیاسی اور سفارتی اثرات پر دنیا بھر کی نظریں مرکوز ہو گئی ہیں۔
کریملن کے ترجمان کے مطابق یہ جنگ بندی ایک “انسانی ہمدردی” کے جذبے کے تحت کی جا رہی ہے تاکہ مخصوص علاقوں میں شہریوں کو ریلیف فراہم کیا جا سکے اور زخمیوں و متاثرہ افراد کی امداد ممکن ہو سکے۔ تاہم، یہ جنگ بندی مکمل یا طویل المدت نہیں بلکہ ایک محدود مدت اور مخصوص شرائط پر مبنی ہوگی۔
دوسری جانب، یوکرین کی قیادت نے اس اعلان کو محتاط نظر سے دیکھا ہے۔ یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روس کی ماضی کی حکمت عملی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس جنگ بندی کو ایک “سفارتی چال” بھی قرار دیا جا سکتا ہے، جس کا مقصد عالمی دباؤ کو کم کرنا اور فوجی پوزیشن کو مضبوط کرنا ہو سکتا ہے۔
بین الاقوامی برادری، خاص طور پر اقوام متحدہ، یورپی یونین، اور چین جیسے ممالک اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں، مگر ساتھ ہی وہ اس پر زور دے رہے ہیں کہ یہ عارضی قدم ایک مستقل سیاسی حل کی طرف پہلا قدم ہونا چاہیے۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ جنگ بندی کسی بڑے امن معاہدے کی طرف اشارہ ہے یا صرف وقتی ریلیف؟ آنے والے دنوں میں اس کے اثرات واضح ہونا شروع ہوں گے۔