پاکستان میں بھکاریوں کی بڑھتی ہوئی تعداد: خواجہ آصف کا بیان اور اس کے اثرات

پاکستان میں بڑھتے ہوئے بھکاریوں کا مسئلہ حالیہ دنوں میں وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف کے بیان کے ذریعے ایک بار پھر سرخیوں میں آیا۔ خواجہ آصف نے اپنے خطاب میں انکشاف کیا کہ پاکستان میں تقریباً 22 لاکھ بھکاری ہیں جو سالانہ 42 ارب روپے کما رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بڑھتی ہوئی تعداد نہ صرف ملک کے اندر مسائل پیدا کر رہی ہے بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔
انہوں نے خاص طور پر سعودی عرب کی مثال دی، جہاں سے 4,700 پاکستانی بھکاریوں کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے اس ڈی پورٹیشن کے وقت کا ذکر نہیں کیا۔ ان اعداد و شمار سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ پاکستانی بھکاری نہ صرف ملک کے اندر بلکہ بیرونِ ملک بھی اپنی موجودگی سے مسائل پیدا کر رہے ہیں۔
اس مسئلے کا حل صرف حکومت کی پالیسیوں پر نہیں، بلکہ ایک مضبوط سوشل سسٹم کے قیام پر بھی منحصر ہے۔ اگر حکومت عوام کو مناسب فلاحی سہولتیں فراہم کرے اور غربت کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے تو اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، معاشرتی سطح پر آگاہی اور بھکاریوں کو روزگار دینے کے مواقع پیدا کرنا بھی ضروری ہے تاکہ وہ اس پیشے کی طرف مائل نہ ہوں۔
اگرچہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے، لیکن اسے حل کرنے کے لیے حکومتی اداروں، سوشل ویلفیئر پروگرامز اور عوامی تعاون کی ضرورت ہے تاکہ اس رجحان کو روکا جا سکے اور ملک کی ساکھ کو بچایا جا سکے۔