دبئی کی پراپرٹی مارکیٹ کا تاریخی بوم – 2025 کی پہلی سہ ماہی میں ریکارڈ توڑ خریدو فروخت

متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی نے 2025 کی پہلی سہ ماہی میں پراپرٹی مارکیٹ کے میدان میں ایک نیا سنگِ میل عبور کر لیا ہے۔ سال کے ابتدائی تین مہینے رئیل اسٹیٹ کے لیے غیرمعمولی سرگرمیوں سے بھرپور رہے، جہاں 45 ہزار سے زائد سودے ہوئے جن کی مالیت 142.7 ارب درہم سے بھی تجاوز کر گئی۔ یہ نہ صرف گزشتہ سال کی نسبت بڑی چھلانگ ہے بلکہ ایک ایسا اشاریہ بھی ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ دبئی میں پراپرٹی سرمایہ کاری کا رجحان پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گیا ہے۔

اس سہ ماہی میں تیار شدہ گھروں کی فروخت میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا۔ فلیٹس، گھروں اور عمارتوں کی فروخت نے گزشتہ دو سالوں کے اعداد و شمار کو پیچھے چھوڑ دیا، جو ظاہر کرتا ہے کہ لوگ اب کرایے کی بجائے ذاتی ملکیت کے گھروں کو ترجیح دینے لگے ہیں۔ مہنگے کرایوں نے بہت سے رہائشیوں کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ اپنے لیے مستقل ٹھکانے کی تلاش کریں، اور یہی وجہ ہے کہ تیار شدہ پراپرٹی کی مانگ غیر معمولی حد تک بڑھ گئی ہے۔

دوسری جانب، زیر تعمیر یا “آف پلان” پراپرٹیز کی مقبولیت میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ لوگ مستقبل کی سرمایہ کاری کے طور پر ایسی پراپرٹیز کی طرف رجوع کر رہے ہیں جن کی قیمت نسبتاً کم ہے، لیکن آنے والے وقتوں میں ان کی قدر میں اضافہ متوقع ہے۔ اس کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ دبئی کی حکومت اور ڈویلپرز جدید اور پرکشش منصوبے لا رہے ہیں، جو مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو اپنی جانب متوجہ کر رہے ہیں۔

ابوظہبی کی مارکیٹ میں بھی تبدیلی کے اثرات نمایاں ہو رہے ہیں، جہاں نہ صرف فروخت میں اضافہ ہوا بلکہ مہنگی پراپرٹیز کی مانگ نے بھی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرمایہ کار صرف دبئی تک محدود نہیں، بلکہ پورے امارات میں امکانات تلاش کر رہے ہیں۔

ان تمام پہلوؤں کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ 2025 کا آغاز متحدہ عرب امارات کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کے لیے انتہائی مثبت اور پُرامید رہا ہے۔ اگر یہی رفتار برقرار رہی تو دبئی اور ابوظہبی مستقبل قریب میں دنیا کی سب سے پرکشش پراپرٹی مارکیٹوں میں شمار کیے جائیں گے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں