پیناڈول کو بنٹیاں نہ سمجھیں — یہ دوا ہے، کھلونا نہیں!

پیناڈول کی گولیوں کو بنٹیاں سمجھ کر پھانکنا بند کریں۔ یہ دوا اگرچہ عام دستیاب ہے، لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ اسے بے فکری سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اندرپرسٹھ اپولو اسپتال نئی دہلی کے سینئر ماہرِ طب ڈاکٹر راکیش گپتا کے مطابق پیراسیٹامول بھی ایک مکمل دوا ہے، جس کے اپنے مضر اثرات ہیں۔ ہم میں سے اکثر لوگ اسے وٹامن یا معمولی درد کا علاج سمجھ کر ڈاکٹر سے مشورہ کیے بغیر استعمال کر لیتے ہیں، جو ایک خطرناک عادت بنتی جا رہی ہے۔

پیراسیٹامول کا زیادہ مقدار میں استعمال جگر اور گردوں کے لیے زہریلا ثابت ہو سکتا ہے۔ بعض کیسز میں یہ اندرونی طور پر خون بہنے جیسی سنگین پیچیدگیوں کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ اگرچہ یہ دوا عام طور پر 500 یا 650 ملی گرام کی شکل میں دستیاب ہوتی ہے، لیکن اس کی دن بھر میں زیادہ سے زیادہ مقدار 4000 ملی گرام سے تجاوز نہیں کرنی چاہیے۔ یعنی اگر آپ 500 ملی گرام کی گولیاں لے رہے ہیں تو دن میں 8 گولیوں سے زیادہ نہیں، وہ بھی کم از کم چار چار گھنٹے کے وقفے کے ساتھ۔

اگر اس مقدار سے تجاوز کیا جائے تو جگر اس دوا کو پراسیس کرنے میں ناکام ہو سکتا ہے، نتیجہ زہریلے مواد کا اخراج، جگر کے خلیات کو نقصان، اور گردوں کی کارکردگی میں شدید کمی کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ برطانیہ میں صرف 2022 میں پیراسیٹامول اوورڈوز کے باعث 261 اموات ہوئیں، جو اس دوا کی حساسیت اور خطرات کو واضح کرتی ہیں۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ بخار یا جسم درد کی صورت میں فوراً دوا کھانے کے بجائے مسئلے کی نوعیت کو سمجھا جائے، اور اگر علامات دو دن سے زیادہ رہیں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے۔ یاد رکھیں، پیراسیٹامول یا پیناڈول فائدہ مند ضرور ہے، لیکن اندھا دھند استعمال کسی بھی طور پر محفوظ نہیں۔ سہولت اگر حد سے بڑھ جائے تو نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ اس لیے اگلی بار پیناڈول کی طرف ہاتھ بڑھانے سے پہلے ایک لمحے کو ضرور رکیں اور سوچیں کہ یہ دوا آپ کے جسم پر کیا اثر ڈال سکتی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں