“جب ایمبولینس پر گولیاں چلیں، انسانیت بھی خون میں نہا گئی۔” غزہ میں طبی کارکنوں کی ہلاکت: ایک ‘غلطی’ یا کھلی جنگی خلاف ورزی؟

23 مارچ 2025 کو غزہ کی رات ایک معمولی سی غلط فہمی کہہ کر ٹال دی گئی، لیکن اس “غلطی” نے 15 قیمتی جانیں نگل لیں—وہ جانیں جو دوسروں کو بچانے نکلیں تھیں۔ اسرائیلی فوج نے ریڈ کریسنٹ کی ایمبولینسز، اقوامِ متحدہ کی گاڑی اور فائر بریگیڈ پر گولیاں برسائیں، جس کے نتیجے میں 14 طبی کارکن اور ایک یو این اہلکار جان سے گئے۔

اس واقعے کے بعد پہلے تو اسرائیلی فوج نے موقف اختیار کیا کہ گاڑیاں بغیر لائٹس کے مشکوک انداز میں آ رہی تھیں۔ مگر جب موبائل فوٹیج سامنے آئی جس میں ایمرجنسی لائٹس، وردی پہنے امدادی کارکن اور رُکی ہوئی گاڑیاں دکھائی دیں، تو ان دعووں کی قلعی کھل گئی۔

تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ اسرائیلی فوج نے صرف بارہ میٹر کی دوری سے سو سے زائد گولیاں فائر کیں، اور بعد ازاں ایک کمانڈر کو برطرف کر دیا گیا۔ یہ محض “تادیبی کارروائی” تھی یا ایک منظم طرزِ عمل پر پردہ ڈالنے کی کوشش؟

بین الاقوامی اداروں نے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا، لیکن سوال یہ ہے کہ جب مجرم خود ہی منصف ہو، تو انصاف کیسے ممکن ہوگا؟

اس واقعے نے نہ صرف غزہ کی سڑکوں پر خون بہایا، بلکہ عالمی ضمیر کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ 51,000 سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد اب طبی عملے کو نشانہ بنانا، ایک نئے سفاک باب کا آغاز لگتا ہےغزہ کے واحد فعال الاہلی ہسپتال پر اسرائیلی فضائی حملہ، متعدد شعبے تباہ

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں