پاکستان-افغانستان رابطہ: وعدے، بات چیت اور عملدرآمد کی اُمید

پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا، جس میں دونوں رہنماؤں نے باہمی مفاد میں کیے گئے فیصلوں پر فوری عملدرآمد پر اتفاق کیا۔ اس رابطے میں کابل کے حالیہ سرکاری دورے کے دوران افغان حکومت کی مہمان نوازی کا شکریہ بھی ادا کیا گیا۔
19 اپریل کو ہونے والے اس اہم دورے میں تجارت، سرحدی سیکیورٹی، افغان پناہ گزینوں کی واپسی، اور دیگر اہم معاملات زیرِ بحث آئے تھے۔ اب دونوں ممالک نے ان فیصلوں پر تیزی سے عمل درآمد کا عندیہ دیا ہے۔
ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے افغان ہم منصب کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی، جسے خوش دلی سے قبول کیا گیا۔ یہ پیشرفت ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے جب افغان پناہ گزینوں کا مسئلہ، سرحدی کشیدگی اور باہمی اعتماد کی کمی دونوں ممالک کے تعلقات کو متاثر کر رہی ہے۔
کیا یہ رابطہ ایک نئے باب کا آغاز ہوگا؟
دوطرفہ بات چیت میں مثبت پیشرفت خوش آئند ہے، مگر اصل آزمائش ان وعدوں پر عمل کرنے میں ہے جو زمینی حقیقتوں کو بدل سکتے ہیں۔ کیا یہ محض ایک اور “سفارتی بیان” ہے یا کسی پائیدار تعلق کی بنیاد؟