راشد لطیف کی دھمکی یا انکشاف؟ پاکستان کرکٹ میں میچ فکسنگ کے سیاہ باب کو بے نقاب کرنے کی تیاری

پاکستان کرکٹ ایک بار پھر خبروں کی زینت بنی ہے—اس بار کسی جیت یا شکست کی وجہ سے نہیں، بلکہ ایک ممکنہ دھماکہ خیز انکشاف کی بنا پر۔ سابق وکٹ کیپر اور کپتان راشد لطیف نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان کرکٹ میں ہونے والی میچ فکسنگ کے رازوں پر مشتمل کتاب لکھ رہے ہیں، جو ماضی کے کئی چہروں کو بے نقاب کر سکتی ہے۔
ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے راشد لطیف نے کہا کہ انہوں نے کتاب لکھنا شروع کر دی ہے، اور اس میں وہ سب کچھ واضح کریں گے جو 90 کی دہائی میں کرکٹ کے پردے کے پیچھے ہوتا رہا۔ ان کے مطابق، یہ وہ دور تھا جب میچ فکسنگ اپنے عروج پر تھی، اور بہت سے بڑے نام اس داغدار کھیل میں ملوث تھے۔
راشد لطیف نے نہ صرف فکسنگ کے طریقہ کار پر روشنی ڈالنے کا عندیہ دیا ہے بلکہ یہ بھی کہا کہ وہ بتائیں گے:
“کون کرتا تھا؟ کیسے ہوتا تھا؟ اور کس نے صدارتی معافی کی درخواست دی تھی؟”
یہ پہلا موقع نہیں جب راشد لطیف نے میچ فکسنگ کے خلاف آواز بلند کی ہو۔ 1994 میں، جنوبی افریقہ کے دورے کے دوران انہوں نے باسط علی کے ساتھ اچانک ریٹائرمنٹ کا اعلان کر کے کرکٹ حلقوں میں ہلچل مچا دی تھی۔ ان دونوں کا مؤقف تھا کہ وہ ٹیم کے اندرونی ماحول، خاص طور پر فکسنگ اور اخلاقی گراوٹ سے تنگ آ چکے ہیں۔
راشد لطیف کو ہمیشہ ایمانداری اور صاف گوئی کے لیے جانا جاتا ہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ مختلف مواقع پر کرکٹ بورڈ اور کھلاڑیوں کی کارکردگی اور رویوں پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ تاہم، اب جب کہ وہ باقاعدہ سوانح عمری لکھنے جا رہے ہیں، تو اس سے یہ امید لگائی جا رہی ہے کہ وہ صرف اندازے یا الزامات نہیں بلکہ ٹھوس حقائق اور شواہد بھی سامنے لائیں گے۔
ان کے انکشافات کا سب سے زیادہ اثر ان کرکٹرز پر پڑ سکتا ہے جو آج بھی کسی نہ کسی حیثیت میں کرکٹ سے منسلک ہیں، یا جن کی ماضی کی شہرت اور عزت ان رازوں کے افشا ہونے کے بعد داؤ پر لگ سکتی ہے۔
یہ سوال بھی اہم ہے کہ کیا راشد لطیف کی یہ کوشش صرف ماضی کو کھولنے تک محدود ہوگی یا یہ پاکستان کرکٹ میں اصلاحات اور احتساب کی نئی راہ ہموار کرے گی؟ کیا اس سے کرکٹ بورڈ اور شائقین میں ایک نئی سوچ جنم لے گی؟ یا پھر یہ بھی ماضی کے دیگر “افسوسناک مگر بے نتیجہ” انکشافات کی فہرست میں شامل ہو جائے گا؟
ایک بات تو طے ہے: راشد لطیف کی کتاب اگر سچائی پر مبنی ہوئی، تو یہ پاکستان کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا اور سب سے متنازع باب ثابت ہو سکتی ہے۔