“6 ہزار سے زائد غیر قانونی سہیونیوں نے مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر عبادت کی، جبکہ مسلمانوں کو اس مقدس مقام میں جانے سے روکا گیا۔”

مسلمانوں کی تاریخ میں ایک نیا دردناک باب اس وقت لکھا گیا جب 6 ہزار سے زائد غیر قانونی سہیونیوں نے پہلی مرتبہ مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر عبادت کی، اور مسلمانوں کو اس مقدس مقام میں داخل ہونے سے روک دیا۔ یہ واقعہ نہ صرف فلسطین بلکہ پوری امت مسلمہ کے لیے ایک سنگین لمحہ ہے۔ اگر ہم اس وقت کی حقیقت کو دیکھیں، تو یہ واضح ہے کہ عالم اسلام میں داخلی مسائل، فرقہ واریت، لسانی اور علاقائی اختلافات نے ہمیں اس قابل نہیں چھوڑا کہ ہم مشترکہ طور پر اس بڑے بحران کا مقابلہ کر سکیں۔

آج ہمارے حکمرانوں کی بے حسی اور دنیا بھر میں مسلکی، قومی اور علاقائی تعصبات کی وجہ سے فلسطین کی حالت بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ یہ لمحہ ہمیں ایک سنگین سوال پر سوچنے پر مجبور کرتا ہے: ہم کیوں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے نہیں ہو پاتے؟ ہم کس طرح اپنے اختلافات کو اتنی بڑی قربانی کی قیمت پر قربان کر سکتے ہیں؟

فلسطین کی موجودہ حالت میں، جہاں ظلم کی انتہا کی جارہی ہے، ہم پر فرض ہے کہ ہم نہ صرف دعاؤں میں ان کے ساتھ کھڑے ہوں، بلکہ عملی طور پر بھی ان کی حمایت کریں۔ مسجد اقصیٰ ایک نہ صرف ایک مقدس مقام ہے، بلکہ یہ ہماری یکجہتی کی علامت بھی ہے۔ جب ہم اس مقدس مقام کے تحفظ کی بات کرتے ہیں، تو اس کا مطلب صرف ایک علاقے کا دفاع نہیں، بلکہ ہماری ایمانی اور اخلاقی ذمہ داریوں کا تحفظ بھی ہے۔

یقیناً، اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطین کے عوام کے حقوق کی حمایت کریں، اور عالمی سطح پر اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ، ہر مسلمان کو اپنی ذاتی سطح پر اپنے عمل میں اصلاح کرنی ہوگی اور اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک امت مسلمہ کی شکل میں کھڑا ہونا ہوگا۔

آج ہمیں اپنی دعاؤں میں فلسطین کے عوام کے لیے خصوصی دعائیں کرنی چاہئیں، اور اپنے اعمال کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ ہم اللہ کی رضا حاصل کر سکیں۔ اللہ سے ہماری دعا ہے کہ وہ ہمیں ہدایت دے، ہمارے حکمرانوں کو عقل و فہم دے، اور فلسطین کی آزادی کی جدوجہد کو کامیاب کرے۔ آمین۔

پھر بھی، ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہمارا اتحاد اور یکجہتی ہی ہمیں اس بحران سے نکال سکتا ہے، اور ہمیں اس کے لیے خود کو تیار کرنا ہوگا۔ اللہ ہماری مدد کرے اور ہمیں اپنے اختلافات کو ختم کر کے ایک مضبوط امت بنانے کی توفیق دے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں