کینیا میں 5300 چیونٹیاں سمگل کرنے والے افراد پکڑے گئے، جن کی بلیک مارکیٹ میں قیمت 1.2 ملین ڈالر تھی!

یہ خبر بظاہر تو کچھ عجیب سی لگتی ہے، مگر جب ہم اس کی حقیقت کو جانچتے ہیں تو یہ ایک غیر معمولی اور حیران کن واقعہ بن جاتی ہے۔ چند دن پہلے کینیا کی حکام نے ایک حیرت انگیز کارروائی کے دوران دو بیلجئین، ایک ویتنامی اور ایک کینین باشندے کو 5300 چیونٹیوں کے ساتھ پکڑا، جو کہ غیر قانونی طور پر سمگل کی جا رہی تھیں۔ یہ چیونٹیاں ایک بلیک مارکیٹ میں فروخت ہونے والی اشیاء میں شمار ہوتی ہیں، اور ان کی قیمت کا اندازہ بھی کچھ کم نہیں۔ ہر چیونٹی کی قیمت 220 ڈالر سے لے کر 220 ڈالر تک تھی، یعنی ان 5300 چیونٹیوں کی مجموعی قیمت تقریباً 1.1 سے 1.2 ملین ڈالر تھی۔

یہ سمگلرز اس قدر محتاط تھے کہ انہوں نے چیونٹیوں کو زندہ رکھنے کے لیے انہیں ٹیسٹ ٹیوبز میں پیک کیا تھا، تاکہ دوران سفر یہ مر نہ جائیں اور زندہ سلامت مارکیٹ تک پہنچ سکیں۔ ان چیونٹیوں میں زیادہ تر افریقن ہارویسٹر چیونٹیاں تھیں، جو بلیک مارکیٹ میں ان کی فارمنگ کی وجہ سے کافی ویلیو رکھتی ہیں۔

افریقن ہارویسٹر چیونٹیاں اپنے قدرتی ماحول میں فارمنگ کے کام آتی ہیں اور ان کا استعمال مختلف تحقیقاتی مقاصد اور حیاتیاتی تجربات میں کیا جاتا ہے۔ ان چیونٹیوں کی فارمنگ اور استعمال کی وجہ سے ان کی قیمت کافی بڑھ چکی ہے، اور یہی وجہ ہے کہ سمگلرز انہیں بڑی محنت سے غیر قانونی طریقے سے منتقل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

یہ واقعہ ہمیں یہ بتاتا ہے کہ قدرتی وسائل اور جانداروں کی مارکیٹ میں اتنی قدر ہو سکتی ہے کہ انہیں بلیک مارکیٹ میں سمگل کیا جائے، اور یہ صرف چیونٹیوں تک محدود نہیں بلکہ دنیا بھر میں قدرتی وسائل اور جانداروں کی غیر قانونی تجارت ایک بہت بڑی اور منافع بخش صنعت بن چکی ہے۔

اس نوعیت کے واقعات ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ ہم اپنے قدرتی وسائل اور جانداروں کی حفاظت کے لیے کیا اقدامات کر رہے ہیں، اور کیسے اس قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے عالمی سطح پر سخت قوانین اور اقدامات کی ضرورت ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں