شادی سے قبل دلہا دلہن کا تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی ہوگا؟ قائمہ کمیٹی اجلاس میں بحث

کیا شادی سے قبل دلہا اور دلہن کا تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی قرار دیا جائے؟ اس اہم اور حساس سوال پر حالیہ پارلیمانی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں تفصیلی بحث ہوئی۔ تجویز دی گئی ہے کہ تھیلیسیمیا جیسے موذی اور موروثی مرض سے بچاؤ کے لیے شادی سے پہلے خون کی اسکریننگ لازمی ہونی چاہیے تاکہ آنے والی نسل کو اس تکلیف دہ بیماری سے بچایا جا سکے۔

اجلاس میں اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ تھیلیسیمیا صرف ایک خاندانی مسئلہ نہیں بلکہ قومی سطح پر ایک صحت کا بحران بنتا جا رہا ہے۔ پاکستان میں ہر سال سینکڑوں بچے اس بیماری کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں جنہیں زندگی بھر خون کی منتقلی اور مہنگے علاج کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر شادی سے قبل ٹیسٹ کو لازمی قرار دیا جائے تو اس مرض کے پھیلاؤ پر واضح حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔

کمیٹی میں اس تجویز پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جبکہ کچھ اراکین نے اسے مذہبی، معاشرتی اور ذاتی معاملات سے جوڑتے ہوئے سوالات بھی اٹھائے ہیں۔ تاہم، ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام محض احتیاط نہیں بلکہ انسانیت کی بھلائی کا قدم ہوگا۔

اگر یہ قانون منظور ہو جاتا ہے تو شادی کے لیے نکاح سے قبل تھیلیسیمیا اسکریننگ رپورٹ دکھانا لازمی ہوگا۔ اس قانون کا مقصد لوگوں کو مجبور کرنا نہیں بلکہ انہیں آگاہ کرنا اور بیماری سے محفوظ رکھنا ہے۔

یہ قانون نہ صرف صحت مند نسل کی ضمانت دے سکتا ہے بلکہ تھیلیسیمیا سے متاثرہ بچوں کی پیدائش کے امکانات کو بہت حد تک کم بھی کر سکتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ تجویز قانون کی شکل اختیار کر پاتی ہے یا پھر محض ایک بحث بن کر رہ جاتی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں