جب پہاڑ خاموش ہو جائیں، تو میدانوں میں چیخیں سنائی دیتی ہیں۔

ہندوکش اور ہمالیہ کے برفیلے سلسلے، جو دنیا کی سب سے بڑی جمی ہوئی پانی کی ذخیرہ گاہیں ہیں، اس سال گزشتہ 23 برسوں کی کم ترین برفباری کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ وہ خطہ ہے جو نہ صرف قدرتی حسن کا شاہکار ہے، بلکہ ایشیا کی دو ارب سے زائد آبادی کے لیے پانی، زراعت اور موسموں کا توازن بھی یہیں سے جُڑا ہے۔ ماہرین موسمیات کے مطابق برفباری میں اس خطرناک کمی کی وجہ عالمی درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ اور بدلتے ہوئے موسمیاتی پیٹرن ہیں، جو جنوبی ایشیا کو شدید موسمی بحران کی طرف دھکیل رہے ہیں۔

کم برفباری کا مطلب ہے کہ آنے والے مہینوں میں گلیشیئرز سے پانی کا اخراج بھی کم ہوگا، جس کا براہِ راست اثر دریاؤں کے بہاؤ، فصلوں کی آبپاشی اور حتیٰ کہ بجلی کی پیداوار تک پر پڑے گا۔ نیپال، بھارت، پاکستان، بھوٹان اور بنگلہ دیش جیسے ممالک اس گلوبل وارننگ کے اثرات کی زد میں آ چکے ہیں، جہاں موسمیاتی تبدیلی اب کوئی مستقبل کا خطرہ نہیں، بلکہ ایک موجودہ حقیقت ہے۔

اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے برسوں میں پانی کا بحران، خوراک کی قلت، اور لاکھوں انسانوں کی نقل مکانی جیسے المیے اس خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں۔ یہ لمحہ ہے جاگنے کا، سمجھنے کا، اور مل کر زمین کو بچانے کا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں