بچے وہ باتیں کہانیوں میں چھپاتے ہیں، جو لفظوں میں نہیں کہہ سکتے۔

کیا آپ واقعی جاننا چاہتے ہیں کہ آپ کا بچہ دل میں کیا محسوس کرتا ہے؟ وہ کس سے جُڑا ہوا ہے؟ کس سے ڈرتا ہے؟ اور اس کی چھپی خواہشات کیا ہیں؟ تو سیدھے سوالات پوچھنے کے بجائے، کہانیوں کا سہارا لیں — کیونکہ بچے کہانیوں میں خود کو دیکھتے ہیں، اور ان کے ردِعمل سے آپ ان کے دل کے دروازے کھول سکتے ہیں۔
ماہرینِ نفسیات کا کہنا ہے کہ بچے اپنے جذبات کو براہِ راست بیان کرنے کی صلاحیت کم رکھتے ہیں، لیکن جب وہ کسی کردار، منظر یا صورتحال کو سنتے ہیں، تو لاشعوری طور پر اپنا عکس ان میں ڈال دیتے ہیں۔ یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جہاں والدین اگر حساس ہوں تو بہت کچھ جان سکتے ہیں۔
مثال کے طور پر “پرندوں کی کہانی” میں اگر بچہ ماں یا باپ کے ساتھ ننھے پرندے کو بٹھاتا ہے تو یہ بتاتا ہے کہ وہ خود کسے اپنی پناہ سمجھتا ہے۔ یا “ڈرنے والے بچے” کی بات پر اگر وہ کہتا ہے کہ وہ اندھیرے سے ڈرتا ہے، تو ہو سکتا ہے وہ کسی اور گہرے خوف کو الفاظ دے رہا ہو۔
ان کہانیوں میں نہ صرف دل کی باتیں چھپی ہوتی ہیں بلکہ ان کے ذریعے والدین اور بچوں کے درمیان ایک ایسا پل بن سکتا ہے جو اعتماد، تعلق اور جذباتی تحفظ سے بھرا ہو۔
لیکن یاد رکھیں — کہانی سننے کے بعد جواب صرف سنیں، تجزیہ نہ کریں، ناراض نہ ہوں، اور نہ ہی “درست” جواب کی امید رکھیں۔ یہ مشق کسی انٹرویو کا حصہ نہیں بلکہ آپ کے بچے کے احساسات کا احترام کرنے کا طریقہ ہے۔
کیونکہ آخرکار، بچے وہ نہیں کہتے جو وہ محسوس کرتے ہیں… لیکن وہ وہی کہانی چنتے ہیں، جو ان کا سچ ہوتی ہے۔