کشمیر کے دل دہلا دینے والے حملے میں 24 ہلاکتیں — کیا خطے میں ایک نیا بحران جنم لے رہا ہے؟

کشمیر: پہلگام حملہ — سیاحتی وادی ایک بار پھر خون میں نہا گئی
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے خوبصورت اور پُرامن سمجھے جانے والے علاقے پہلگام میں ایک ہولناک حملہ پیش آیا، جسے حکام نے کئی سالوں میں ہونے والا بدترین واقعہ قرار دیا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق کم از کم 24 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جبکہ کئی زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

حملے کی ذمہ داری ‘کشمیر ریزسٹنس’ نامی ایک نسبتاً غیر معروف شدت پسند گروپ نے قبول کی ہے، جس کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائی کشمیر میں جاری مبینہ آبادیاتی تبدیلی کے خلاف کی گئی۔ گروپ کا کہنا ہے کہ خطے میں باہر کے 85 ہزار سے زائد افراد کو بسایا جا رہا ہے، جس سے مقامی آبادی کو خطرات لاحق ہیں۔

یہ حملہ نہ صرف انسانی جانوں کا نقصان ہے بلکہ ایک بار پھر وادی میں پھیلتی بے چینی اور عدم استحکام کی یاد دہانی ہے۔ حملے کے بعد کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ واقعہ عام شہریوں پر ہونے والے حالیہ برسوں کے سب سے بڑے حملوں میں سے ایک ہے۔ دوسری جانب وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پر ردعمل دیتے ہوئے اسے ایک بزدلانہ حرکت قرار دیا اور کہا کہ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
2019 میں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے وادی میں کئی بنیادی تبدیلیاں آئی ہیں۔ ان میں سب سے نمایاں باہر سے آنے والے افراد کو زمین خریدنے اور رہائش کے حقوق دینا ہے۔ اس پالیسی کو مقامی طور پر “آبادیاتی حملہ” تصور کیا جاتا ہے، اور اسی تناظر میں اس حملے کو ایک سیاسی پیغام بھی کہا جا رہا ہ

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں