ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کیلئے اہم فیصلہ – تنخواہ یا پنشن، اب صرف ایک کا انتخاب!

وفاقی حکومت نے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے لیے ایک اہم اور پالیسی ساز فیصلہ کر لیا ہے، جس کے مطابق ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ سرکاری ملازمت حاصل کرنے والوں کو اب صرف پنشن یا تنخواہ میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ تازہ آفس میمورنڈم کے مطابق، اگر کوئی سرکاری ملازم 60 سال کی عمر پوری کرنے کے بعد دوبارہ کسی سرکاری عہدے پر تعینات ہوتا ہے، چاہے وہ ریگولر بنیاد پر ہو یا کنٹریکٹ پر، تو وہ بیک وقت پنشن اور تنخواہ حاصل نہیں کر سکے گا۔

یہ فیصلہ پے اینڈ پنشن کمیشن 2020 کی سفارشات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ اس پالیسی کا مقصد نظام کو زیادہ شفاف اور مالی طور پر متوازن بنانا ہے۔ اب اگر کوئی ریٹائرڈ ملازم دوبارہ خدمات انجام دیتا ہے، تو اسے اختیار دیا جائے گا کہ وہ اپنی سابقہ ملازمت کی پنشن جاری رکھے یا نئی ملازمت کی تنخواہ لے—دونوں نہیں۔

اس نئے قانون سے اُن افراد کو خاص طور پر فرق پڑے گا جو ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ کسی عہدے پر فائز ہو جاتے ہیں، اور ماضی میں بیک وقت تنخواہ اور پنشن دونوں وصول کرتے رہے ہیں۔

حکومتی ذرائع کے مطابق، اس فیصلے کا مقصد پنشن سسٹم پر دباؤ کم کرنا اور محدود وسائل کو منصفانہ انداز میں استعمال کرنا ہے، تاکہ نئے ملازمین کیلئے مواقع بھی پیدا ہو سکیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں