پوپ فرانسس کی آخری آرام گاہ – ویٹی کن نے اعضاء کے عطیے سے متعلق اصول کی وضاحت کر دی

پیر، 21 اپریل کو 88 برس کی عمر میں پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد دنیا بھر میں سوگ کی کیفیت ہے۔ وہ 2013 میں پوپ منتخب ہوئے اور اپنی عاجزی، محبت، اور اصلاح پسند سوچ کے باعث کروڑوں دلوں میں گھر کر گئے۔ اس وقت ان کا جسدِ خاکی روم، اٹلی کے تاریخی مقام سینٹ پیٹرز باسیلیکا میں رکھا گیا ہے، جہاں عقیدت مندوں کو آخری دیدار کا موقع دیا جا رہا ہے۔

پوپ فرانسس نے اپنی زندگی میں اعضاء کے عطیے کی حمایت کی تھی، تاہم ویٹی کن نے وضاحت کی ہے کہ چرچ کے اصولوں کے تحت کوئی بھی پوپ اپنے انتقال کے بعد اعضاء عطیہ نہیں کر سکتا، چاہے اس نے ڈونر کارڈ ہی کیوں نہ حاصل کیا ہو۔ ویٹی کن حکام کے مطابق، پوپ بننے کے بعد اس کا جسم “مقدس ورثہ” تصور کیا جاتا ہے، جو مکمل حالت میں دفن کیا جانا لازم ہوتا ہے۔

اپنی زندگی کے آخری ایّام میں پوپ فرانسس نے اپنی تدفین کے حوالے سے بھی واضح خواہشات کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے لکھا:
“میں نے ہمیشہ اپنی زندگی اور اپنی پادری و اسقفی خدمت کو ہمارے رب کی والدہ، مقدس مریم کے سپرد کیا ہے۔ اس لیے میری خواہش ہے کہ میرے جسمانی باقیات، قیامت کے دن کے انتظار میں، ‘سینٹ میری میجر باسیلیکا’ میں دفن کی جائیں۔”

انہوں نے یہ بھی درخواست کی کہ ان کی قبر سادہ اور بغیر کسی تزئین و آرائش کے ہو، جس پر صرف ایک لفظ درج ہو: “فرانسسکس”۔ تدفین کی جگہ بھی خود انہوں نے منتخب کی: پولین چیپل اور سفورزا چیپل کے درمیان والے حصے میں، جہاں “سالس پوپولی رومانی” کا مقدس آئیکون بھی موجود ہے، جس سے پوپ کو خاص عقیدت تھی۔

ان کی آخری رسومات ہفتہ، 26 اپریل کو ادا کی جائیں گی۔ دنیا ایک ایسے روحانی پیشوا کو الوداع کہہ رہی ہے، جس نے اپنے الفاظ، اعمال اور عاجزی سے انسانیت کو قریب لانے کی مسلسل کوشش کی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں