انڈیا پاکستان بارڈر اور ایل او سی پر جی پی ایس ڈسرپشن: جنگی کشیدگی میں اضافہ

انڈیا اور پاکستان کے درمیان بارڈر اور ایل او سی کے آس پاس جی پی ایس ڈسرپشن کی خبریں تیزی سے گردش کر رہی ہیں، جو اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ دونوں ممالک کی ایئر فورسز کی نقل و حرکت اور فوجی آپریشنز میں مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔ ان ڈسرپشنز کے باعث جہاں نیویگیشن سسٹمز متاثر ہو رہے ہیں، وہیں پر ایئر فورسز کے اثاثوں کی موومنٹ کا کچھ حصہ فلائٹ ریڈار پر بھی دیکھا جا رہا ہے، جو مزید کشیدگی کا باعث بن رہا ہے۔

اب تک کی اطلاعات کے مطابق، انڈیا کی جانب سے پاکستان کے خلاف جو ردعمل متوقع ہے، وہ محدود نہیں ہوگا۔ اس بار انڈیا کا پلان زیادہ وسیع اور جامع نظر آ رہا ہے۔ انڈیا نے اپنے فوجی حکام کو واضح طور پر یہ پیغام دیا ہے کہ پاکستان کو ایک “سبق” سکھانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ اس کے تحت انڈین فورسز مختلف سطحوں پر کارروائی کر سکتی ہیں، اور اس میں سطح سے سطح تک کے میزائل بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ یہ میزائل سسٹمز نہ صرف زمین سے زمین تک کی حدود میں فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں بلکہ ان کا استعمال دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا اور زیادہ شدت والے تصادم کی طرف لے جا سکتا ہے۔

یہ پیشگوئیاں اس بات کو ظاہر کرتی ہیں کہ انڈیا کی عسکری حکمت عملی میں ایک تبدیلی نظر آ رہی ہے، جو اس بات پر زور دے رہی ہے کہ محدود کارروائیوں کی بجائے ایک وسیع اسٹرائیکٹجی کے تحت پاکستان کو جوابی کاروائی کا نشانہ بنایا جائے۔ اس طرح کی حکمت عملی سے نہ صرف سرحدی کشیدگی میں اضافہ ہوگا بلکہ دونوں ممالک کے درمیان عالمی سطح پر متنازعہ مسائل میں بھی شدت آ سکتی ہے۔

ایسے حالات میں، دونوں ممالک کے درمیان فوجی کارروائیوں کی شدت اور اثرات کا اندازہ لگانا مشکل ہے، لیکن یہ واضح ہے کہ اس بار کسی بھی قسم کی ردعمل میں مزید پیچیدگیاں اور ممکنہ خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں