104 سالہ بزرگ خاتون سے جنہوں نے 102 سال کی عمر میں اسلام قبول کیا”

ہدایت کی راہیں عجیب ہوتی ہیں۔ کبھی کوئی جوانی میں حق کا راستہ پا لیتا ہے، تو کبھی کسی کی زندگی کے آخری لمحات میں دل کی دنیا بدل جاتی ہے۔ سوشل میڈیا پر حال ہی میں ایک ایسی ویڈیو وائرل ہوئی ہے جو لاکھوں دلوں کو چھو گئی۔ اس ویڈیو میں ایک 104 سالہ بزرگ خاتون کو دکھایا گیا ہے جنہوں نے 102 سال کی عمر میں اسلام قبول کیا۔ ان کے چہرے پر عمر کا نقش تو نمایاں ہے، مگر اس سے زیادہ ایک نورانی مسکراہٹ ہے جو اس لمحے کی گواہی دیتی ہے کہ دل کا سکون کہاں ملتا ہے۔

ویڈیو میں موجود شخص، نہایت احترام سے ان خاتون کا تعارف کرواتے ہوئے بتاتا ہے کہ وہ 1940 میں پیدا ہوئیں، اور ان کے پاس ان کا شناختی کارڈ بھی موجود ہے جو ان کی عمر کی تصدیق کرتا ہے۔ یہ جان کر انسان حیران رہ جاتا ہے کہ اتنی بڑی عمر میں، جب اکثر لوگ جسمانی و ذہنی کمزوری کا شکار ہو جاتے ہیں، اس خاتون نے ایک نیا راستہ اختیار کیا۔ یہ قدم صرف ایک نیا مذہب اختیار کرنے کا عمل نہیں، بلکہ روحانی طور پر از سرِ نو جنم لینے جیسا تھا۔

یہ واقعہ اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ ہدایت کے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ جسے چاہے، جب چاہے، راہِ راست دکھا دیتا ہے۔ اس بزرگ خاتون کا اسلام قبول کرنا اس بات کی یاد دہانی ہے کہ ایمان کا تعلق نہ عمر سے ہے، نہ وقت سے، نہ حالات سے۔ بس دل کی ایک تبدیلی ہی کافی ہوتی ہے۔

یہ لمحہ ایک پیغام ہے ہم سب کے لیے۔ کہ ہم اپنی زندگیوں میں کس قدر غفلت میں رہتے ہیں، حالانکہ کوئی بھی لمحہ ایسا آ سکتا ہے جو ہماری پوری کائنات بدل دے۔ اس خاتون نے دو سال پہلے اسلام قبول کیا، اور آج، 104 برس کی عمر میں، وہ ایمان کی روشنی میں سانس لے رہی ہیں۔ ان کی آنکھوں میں جو سکون ہے، وہ شاید برسوں کی تلاش کے بعد ملا ہو۔

اس واقعے نے نہ صرف سوشل میڈیا پر جذبات جگائے، بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ جب اللہ کی رحمت کسی 102 سالہ خاتون پر بھی نازل ہو سکتی ہے، تو ہم، جو ابھی زندگی کی دوڑ میں ہیں، کیوں نہ خود کو سنواریں، کیوں نہ اپنے دل کو کھولیں؟ شاید ہمارے لیے بھی ہدایت کے دروازے کھٹکھٹا رہے ہوں۔

یہ کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ایمان، اللہ کا سب سے حسین تحفہ ہے، جو کبھی بھی، کسی بھی لمحے عطا ہو سکتا ہے۔ بس دل کو آمادہ کرنے کی دیر ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں