’’کیا فواد خان کی ’عبیر گلال‘ نفرت کے شور میں محبت کی آواز بن پائے گی؟‘‘

فواد خان اور وانی کپور کی فلم عبیر گلال ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب سرحد پار تناؤ، سیاست اور ثقافتی اختلافات اپنی انتہا پر ہیں۔ فلم نے ابتدا سے ہی انڈیا کی انتہا پسند جماعتوں کی مخالفت کا سامنا کیا، اور اب حالیہ حملے نے اس کی ریلیز پر مزید سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

فلم کے مرکزی موضوعات میں محبت، شناخت، اور انسانیت کی قدر شامل ہیں—وہی عناصر جنہیں بعض سیاسی طاقتیں اکثر کمزور کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ انتہا پسند تنظیمیں فلم کی ریلیز کو “قومی سلامتی” یا “ثقافتی حملہ” قرار دے کر عوام کو مشتعل کرنے میں لگی ہوئی ہیں۔ ان کے دباؤ کی وجہ سے فلم کی ریلیز ملتوی کیے جانے کی اطلاعات گردش کر رہی ہیں، اور کچھ حلقے اسے او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر لانے کی تجویز دے رہے ہیں۔

تاہم، سوال یہ ہے: کیا فنکارانہ اظہار کو دبانا مسئلے کا حل ہے؟ کیا ایک فلم جو دو دلوں کی کہانی سناتی ہے، واقعی نفرت کے ایجنڈے کے خلاف خطرہ بن سکتی ہے؟

عبیر گلال اب محض ایک فلم نہیں رہی، یہ ایک علامتی جنگ بن چکی ہے—محبت بمقابلہ نفرت، فن بمقابلہ سیاست، اور ہم آہنگی بمقابلہ تقسیم۔ اگر یہ فلم ریلیز ہوتی ہے، تو یہ ایک جیت ہو گی ان تمام آوازوں کی جو محبت، امن، اور آزادیِ اظہار پر یقین رکھتی ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں