’’جب جین راہبہ بننے کی پہلی شرط درد سہنا ہو—تو ہمیں الحمدللہ کہنا چاہیے کہ ہم مسلمان ہیں‘‘

جین مذہب میں راہبہ بننے کا عمل محض روحانی وابستگی نہیں بلکہ جسمانی آزمائش بھی ہے۔ اس راستے پر چلنے والی ہر خاتون کو راہبہ بننے سے قبل اپنی دنیاوی شناخت کا سب سے واضح پہلو—بال—قربان کرنا ہوتا ہے، وہ بھی نہایت تکلیف دہ طریقے سے۔ بالوں کو ایک ایک کر کے ہاتھوں سے نوچا جاتا ہے، نہ قینچی، نہ بلیڈ۔ یہ رسم دنیا سے مکمل لاتعلقی، صبر، اور ضبط نفس کی علامت ہے۔

لمبے بال خواتین کی خوبصورتی اور نسوانیت کا نشان سمجھے جاتے ہیں، اور جین عقیدے کے مطابق یہ دنیا کی کشش کا ذریعہ ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا ان کی قربانی ایک اعلان ہے کہ اب یہ خاتون صرف روحانیت کے لیے زندہ رہے گی۔ یہ عمل کسی امتحان سے کم نہیں، اور یہ تکلیف خود کو مٹانے کا آغاز سمجھی جاتی ہے۔

ایسے میں دل بے اختیار پکار اٹھتا ہے: الحمدللہ رب العالمین کہ اسلام نے روحانیت کے سفر کو جسمانی اذیت کا پابند نہیں بنایا۔ ہمارے دین نے تزکیۂ نفس، دنیا سے بے رغبتی اور عبادت کا درس ضرور دیا، مگر عزتِ نفس، فطری خوبصورتی، اور جسمانی تحفظ کو بھی اہمیت دی۔

یہ فرق ہی تو نعمت ہے—اور شکر کا مقام بھی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں