“زمین لرزی، خوف کی لہر—کیا سوات ایک بڑے زلزلے کی پیش خیمہ بن رہا ہے؟”

سوات کے ضلع مینگورہ اور اس کے گردونواح میں آج زلزلے کے جھٹکوں نے شہریوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا۔ اچانک زمین کے ہلنے سے علاقے میں ایک بےچینی کی لہر دوڑ گئی اور لوگ گھبراہٹ کے عالم میں اپنے گھروں سے باہر نکل آئے، جہاں کئی افراد کلمہ طیبہ کا ورد کرتے دکھائی دیے۔ زلزلے کے جھٹکے اتنے واضح تھے کہ چند لمحوں کے لیے پورا علاقہ تھم سا گیا، اور عوام کو اپنی اور اپنے پیاروں کی سلامتی کی فکر لاحق ہو گئی۔

زلزلہ پیما مرکز نے تصدیق کی ہے کہ اس زلزلے کی شدت 4.5 ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کی گہرائی تقریباً 143 کلو میٹر تھی، جو نسبتاً گہرائی میں آنے والے زلزلوں میں شمار ہوتا ہے۔ اس زلزلے کا مرکز افغانستان کے پہاڑی سلسلے کوہ ہندوکش میں واقع تھا، جو جنوبی ایشیاء میں زلزلہ خیز خطہ سمجھا جاتا ہے اور جہاں اس سے قبل بھی کئی زلزلے آ چکے ہیں۔

تاحال کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی، تاہم زلزلے کے بعد شہریوں میں خوف کی فضا برقرار ہے۔ ماہرینِ ارضیات کے مطابق کوہ ہندوکش خطہ، پاکستان کے شمالی اور مغربی علاقوں کے لیے ایک فعال زلزلہ زون ہے، جہاں زمین کی پلیٹوں کی مسلسل حرکت زلزلوں کا سبب بنتی ہے۔

محکمہ موسمیات اور زلزلہ پیما مرکز شہریوں کو خبردار کر رہے ہیں کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں، خاص طور پر ایسے مکانات میں رہائش پذیر افراد جن کی تعمیر کمزور ہے۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ افواہوں سے گریز کریں اور سرکاری اداروں کی فراہم کردہ معلومات پر اعتماد کریں۔

سوات اور ملحقہ علاقوں میں حالیہ برسوں میں زلزلے کے جھٹکوں کا سلسلہ وقتاً فوقتاً جاری رہا ہے، جو اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ ان علاقوں میں زمین کی ساختی تبدیلیاں مسلسل جاری ہیں۔ حکومت اور متعلقہ اداروں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ زلزلے سے متعلق آگاہی مہمات کو فروغ دیں، تاکہ کسی ہنگامی صورت میں شہری بہتر طریقے سے اپنی جان و مال کی حفاظت کر سکیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں