“وفاق سے لکھوا کر لایا ہوں کہ جب تک باہمی رضامندی نہ ہو، کوئی نئی نہر نہیں بن سکتی” — بلاول بھٹو کا دوٹوک مؤقف

*جب پانی کا بہاؤ کم ہو اور سیاست کا دریا موج میں ہو، تو نہریں صرف زمین نہیں، صوبوں کے بیچ بھروسے کو بھی چیر سکتی ہیں۔*
پاکستان میں پانی کا مسئلہ ہمیشہ سے حساس رہا ہے، خصوصاً چھوٹے صوبوں کو اس بات کا گلہ رہا ہے کہ ان کے حصے کا پانی اکثر طاقتور اکائیوں کی منصوبہ بندی کی نذر ہو جاتا ہے۔ ایسے میں بلاول بھٹو زرداری کا حالیہ بیان ایک اہم پیش رفت کے طور پر سامنے آیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا ہے کہ وہ وفاق سے تحریری ضمانت لے چکے ہیں کہ جب تک تمام صوبے باہمی رضامندی سے اتفاق نہ کریں، ملک میں کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ یہ بیان صرف ایک سیاسی دعویٰ نہیں بلکہ سندھ کے عوام اور زراعت سے جڑے لاکھوں افراد کے دل کی آواز بن کر گونجا ہے۔
یہ بات طے ہے کہ پانی ایک قومی مسئلہ ہے، مگر اس کا حل صوبائی حقوق کو پامال کر کے نہیں نکالا جا سکتا۔ بلاول کا یہ مؤقف صوبوں کے درمیان اعتماد کی بحالی، اور غیر متوازن ترقی کے خلاف ایک مضبوط پیغام بن کر سامنے آیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ تحریری ضمانت محض کاغذ پر رہے گی یا اس کے اثرات زمین پر بھی نظر آئیں گے۔