پلاسٹک کے کپ میں گرم چائے پینا: صحت کے لیے خطرناک عادت؟

روزمرہ زندگی میں ہم اکثر پلاسٹک کے کپوں میں چائے یا کافی پیتے ہیں، لیکن یہ معمولی سی عادت ہماری صحت کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتی ہے۔
تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ جب پلاسٹک کے کپوں میں گرم مشروبات ڈالے جاتے ہیں تو ان سے نقصان دہ کیمیکل جیسے بیسفینول اے (BPA) اور فیتھالیٹس (Phthalates) خارج ہو سکتے ہیں۔ یہ کیمیکل ہارمونی نظام میں خلل ڈال سکتے ہیں اور کینسر، بانجھ پن، دل کی بیماریوں اور دیگر صحت کے مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔
خصوصاً سیاہ رنگ کے پلاسٹک کے برتن، جو اکثر ری سائیکل شدہ مواد سے بنائے جاتے ہیں، میں فلیم ریٹارڈنٹس جیسے کیمیکل پائے گئے ہیں جو کینسر اور ہارمونی نظام کے مسائل سے منسلک ہیں۔
مزید برآں، پلاسٹک کی بوتلوں اور برتنوں میں موجود مائیکروپلاسٹکس بھی صحت کے لیے خطرناک ہیں۔ یہ مائیکروپلاسٹکس جسم میں جمع ہو کر سوزش، آکسیڈیٹو اسٹریس، ہارمونی خلل، اور ممکنہ طور پر جینیاتی نقصان کا سبب بن سکتے ہیں۔
اپنی صحت کے تحفظ کے لیے، ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ گرم مشروبات کے لیے سٹیل، شیشہ یا سرامک کے کپ استعمال کیے جائیں۔ گرم کھانے کے لیے پلاسٹک کے بجائے شیشے یا سٹیل کے برتن استعمال کریں۔ پلاسٹک کے برتنوں پر “فوڈ سیف” یا “مائیکروویو سیف” کا نشان دیکھیں، جو ظاہر کرتا ہے کہ وہ کھانے کے لیے محفوظ ہیں۔ پلاسٹک کے برتنوں میں گرم اشیاء رکھنے سے گریز کریں، خاص طور پر جب وہ مائیکروویو میں استعمال کیے جائیں۔
اپنی اور اپنے پیاروں کی صحت کے تحفظ کے لیے پلاسٹک کے برتنوں اور کپوں میں گرم اشیاء رکھنے سے گریز کریں اور محفوظ متبادل استعمال کریں۔