جنوب مشرقی ایشیا: چین کی طرف جھکاؤ، مگر اعتماد کی کمی

جنوب مشرقی ایشیائی ممالک طویل عرصے سے امریکہ اور چین کے درمیان توازن قائم رکھنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ تاہم، حالیہ برسوں میں چین کی اقتصادی پیشکشوں اور علاقائی اثر و رسوخ کے باعث یہ خطہ بتدریج بیجنگ کی طرف جھک رہا ہے۔ اس کے باوجود، چین پر مکمل اعتماد کا فقدان برقرار ہے۔​

2025 کے ISEAS-Yusof Ishak انسٹیٹیوٹ کے سروے کے مطابق، جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں امریکہ پر اعتماد کی شرح 47.2% ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں اضافہ ہے، جبکہ چین پر اعتماد 36.6% تک پہنچا ہے، تاہم اکثریت اب بھی چین پر عدم اعتماد کا اظہار کرتی ہے۔ ​

چین کی اقتصادی ترقی اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو جیسے منصوبوں نے خطے میں اس کی موجودگی کو مضبوط کیا ہے۔ تاہم، جنوبی چینی سمندر میں چین کی جارحانہ پالیسیوں اور اقتصادی دباؤ کے استعمال نے خطے کے ممالک کو محتاط کر دیا ہے۔ ​

امریکہ کی جانب سے بعض اوقات غیر مستقل خارجہ پالیسی، جیسے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے دوران امدادی پروگراموں کی معطلی، نے بھی خطے میں امریکی ساکھ کو متاثر کیا ہے۔ ​

نتیجتاً، جنوب مشرقی ایشیائی ممالک ایک متوازن حکمت عملی اپنا رہے ہیں، جہاں وہ چین کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو فروغ دیتے ہوئے امریکہ کے ساتھ سیکیورٹی اور سفارتی روابط برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ “اسٹریٹجک ڈائیورسیفیکیشن” کی پالیسی خطے کے لیے اہم ہے تاکہ وہ کسی ایک طاقت پر مکمل انحصار سے بچ سکیں۔ ​

خطے کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ چین کی اقتصادی پیشکشوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی خودمختاری اور علاقائی توازن کو کیسے برقرار رکھیں۔​

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں