“عافیہ کو بیچا گیا — ہم سب گواہ ہیں!”

جنرل پرویز مشرف نے ایک نہتی، معصوم، باحجاب مسلم خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکہ کے حوالے کیا — ایک ایسی عورت جو علم، دین اور حجاب کی علامت تھی۔ بغیر کسی مقدمے، بغیر کسی جرم کے ثبوت، اسے اُس وقت اغوا کیا گیا جب وہ کراچی سے اسلام آباد کے لیے سفر کر رہی تھیں۔ ان کے ہمراہ ان کے تین بچے بھی تھے، جن میں ایک بچہ صرف چھ ماہ کا تھا۔

پھر جو کچھ ان پر بیتا، وہ انسانیت کی تاریخ پر ایک سیاہ داغ ہے۔ انہیں افغانستان لے جایا گیا، جہاں انہیں امریکی فوجی قید میں رکھا گیا — ایک ایسی قید جو مردوں کی جیل تھی، اور جہاں صرف ایک عورت تھی… ڈاکٹر عافیہ صدیقی۔ وہاں انہیں بچوں کے سامنے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ان کی چیخیں سنی جاتیں اور قید مسلمان مرد قیدی بھوک سے دنوں تک کچھ کھا نہ پاتے۔

یہ ظلم صرف ڈاکٹر عافیہ پر نہیں ہوا — یہ ظلم ہر مسلمان ماں، بیٹی، بہن کی عزت پر حملہ تھا۔

اور پھر وہ وقت بھی آیا جب مشرف خود کرب میں مبتلا ہوا — ایسی نایاب بیماری، ایسا درد جو ساری دنیا میں صرف چند انسانوں کو ہوا۔ دبئی میں وہ انجیکشن کھاتے رہے، بستر پر لیٹے رہے، نیند کو ترستے رہے… شاید وہی راتیں یاد آئیں جب ایک بیٹی چیخ رہی تھی، اور اس کی آوازیں سات سمندر پار موجود مردوں کے دل چیر دیتی تھیں۔

ڈالرز کا کیا بنا؟ وہ شاید بینکوں میں رہے ہوں، مگر سود سمیت قیمت وہی چکا رہا تھا جس نے ایک مسلمان بیٹی کو بیچ دیا تھا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں