“جنگ کے سائے گہرے ہو گئے، حیفہ جل اٹھا!”

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے ساحلی شہر حیفہ پر شدید ترین میزائل حملے شروع ہو گئے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق شہر میں یکے بعد دیگرے کئی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، اور فضا میں دھوئیں کے سیاہ بادل چھا گئے۔ سائرن بجائے جا رہے ہیں، شہری پناہ گاہوں میں منتقل ہو رہے ہیں، اور ایک بار پھر پورا خطہ خوف کے حصار میں آ چکا ہے۔

ابھی تک یہ واضح نہیں کہ حملے کی ذمہ داری کس نے قبول کی ہے، لیکن مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے تناظر میں یہ واقعہ کسی بڑی جنگ کا آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔ دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حیفہ پر حملہ صرف ایک علامتی کارروائی نہیں، بلکہ یہ اسرائیل کے اندر گہرائی میں ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کا عملی مظاہرہ ہے۔

یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب اسرائیل پہلے ہی غزہ میں شدید فوجی کارروائیوں میں مصروف ہے، اور حزب اللہ و دیگر مزاحمتی قوتوں کی جانب سے شمالی سرحد پر دباؤ میں ہے۔ اگر صورتحال مزید بگڑتی ہے تو خطہ ایک وسیع جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے، جس کے اثرات عالمی سطح پر محسوس کیے جائیں گے۔

دنیا کی نظریں اب حیفہ پر جمی ہوئی ہیں، اور سوال ایک ہی ہے:
کیا یہ صرف آغاز ہے؟

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں