تیاری یا تباہی — فیصلہ ہمیں کرنا ہے!

یہ حال ہے۔ جیسے تباہی پہلے کم تھی، اب دشمن نے پوری قوت سے حملہ تیز کر دیا ہے۔ اسرائیل اب تک 50 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر چکا ہے، اور جس زمین پر نظر ڈالے، اسے چھین لیتا ہے۔
یاد رکھو، جب رسول اللہ ﷺ کا وقتِ وصال قریب تھا، تو گھر میں اناج نہیں تھا — مگر نو تلواریں دیوار سے لٹک رہی تھیں۔ یہ اسلحہ اور تیاری کی اہمیت کا وہ تاریخی پیغام ہے جو ہم بھلا بیٹھے ہیں۔
دنیا صرف تیاری کرنے والے بہادروں کی عزت کرتی ہے۔ جو قومیں تیاری نہیں کرتیں، صرف نعرے لگاتی ہیں، اُن کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا۔
یہ دنیا ایک اصول پر چل رہی ہے:
“جس کی لاٹھی، اُس کی بھینس”
باقی سب فلسفے صرف دل بہلانے کے لیے ہیں۔
آج حزب اللہ اور حماس راکٹ برساتے ہیں، مگر بے سمتی میں۔ دوسری طرف اسرائیل کے فضائی حملے انتہائی جدید ٹیکنالوجی اور نشانے پر مبنی ہوتے ہیں۔ فرق صاف ہے — ایک طرف اندھی مزاحمت، دوسری طرف مہلک وار۔
یہ جنگ صرف جذبے سے نہیں، ٹیکنالوجی اور تیاری سے جیتی جاتی ہے۔
فلسطین اور لبنان کے پاس ائیر فورس نہیں — اسی لیے اسرائیل کو کوئی ڈر نہیں۔
جب چاہتا ہے، جہاں چاہتا ہے، بم برسا دیتا ہے۔ حملہ آور کو اگر 0٪ نقصان کا خطرہ ہو، تو اُسے کون روکے گا؟
یاد رکھو،
جو قوم اپنی بقا چاہتی ہے، وہ اپنے افواج کو مضبوط کرتی ہے۔
ورنہ وقت پر نہ نعرے کام آئیں گے، نہ آنسو، نہ تقریریں۔
یاد ہے 2019؟
جب بھارت نے کشمیر کی آڑ میں فضائی حملہ کیا؟
پاکستانی شاہین فضا میں بلند ہوئے، اور دنیا نے دیکھا کہ 10 گنا بڑے بجٹ والی بھارتی فضائیہ کس طرح ذلت سے دوچار ہوئی۔
یہ پاک فضائیہ کا بروقت، جرات مندانہ جواب تھا۔
ربِ کعبہ کی قسم! اگر یہ جواب نہ ہوتا تو دشمن رکتا نہ، اور ہماری عزت، جان، مال — سب کچھ روند دیتا۔
پاک آرمی، ائیر فورس اور نیوی کے جانثار جوانو!
یہ دل تمہیں سلام کرتا ہے۔
اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی شان کے مطابق جزائے خیر عطا فرمائے۔
تم ہی اس ملت کے وقار، غیرت، اور بقا کے محافظ ہو۔