وائٹ ہاؤس کی جانب سے شیئر کی گئی اے آئی تصاویر پر تنقید کی گونج—ٹرمپ کی “پوپ جیسی” جھلک نے نیا تنازع چھیڑ دیا۔

وائٹ ہاؤس نے حال ہی میں ایک غیر روایتی حکمتِ عملی اپناتے ہوئے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ دو تصاویر شیئر کیں، جنہوں نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی۔ ان میں سے ایک تصویر میں ٹرمپ کو پوپ جیسی لباس میں دکھایا گیا، جس پر کیتھولک برادری نے شدید ناراضی کا اظہار کیا ہے۔
یہ تصاویر اصل کے قریب تر نظر آتی ہیں، اور اسی وجہ سے کئی صارفین نے ان کی صداقت پر سوال اٹھایا، جبکہ مذہبی حلقوں نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے اسے توہین آمیز اور غیر حساس اقدام قرار دیا ہے۔
تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ریاستی ادارے اس طرح کے تصویری تجربات سے نہ صرف اخلاقی حدود کو پار کر رہے ہیں بلکہ مذہبی جذبات کو بھی مجروح کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے ان تصاویر کو “سیاسی طنز” اور “ڈیپ فیک کے خطرات اجاگر کرنے” کے لیے ایک تجربہ قرار دیا، مگر ناقدین کے مطابق اس کا انداز اور وقت دونوں نامناسب تھے، اور یہ اقدام بجائے شعور بیدار کرنے کے، مزید تقسیم کا سبب بنا ہے۔
یہ تنازع ایک بار پھر سوال اٹھاتا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے اس دور میں سیاست، مذہب اور سچائی کے درمیان حدود کو برقرار رکھنا کس قدر ضروری ہو گیا ہے۔