“پاکستان 1965 کے بعد بھارت کو بدترین عسکری شکست دینے میں کامیاب ہوا ہے!”

یہ جملہ ایک تاریخی حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے، جہاں پاکستان نے 1965 کی جنگ کے بعد ایک مرتبہ پھر بھارت کو عسکری میدان میں ایک سخت ضرب دی۔ اس کامیابی کے ذریعے پاکستان نے نہ صرف اپنے دفاعی قوت کا مظاہرہ کیا بلکہ برصغیر کے بڑے چوہدری بھارت کے غرور کو خاک میں ملا دیا۔ اس شکست کے بعد بھارت کی پوزیشن عالمی سطح پر کمزور ہوئی، اور پاکستان کی عسکری طاقت کو دنیا کے سامنے تسلیم کیا گیا۔
پاک بھارت حالیہ تنازع کا تناظر:
اس حالیہ تنازع میں پاکستان کی کامیابی نے عالمی سطح پر ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ دنیا کو ایک پیغام گیا ہے کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہے اور وہ کسی بھی قسم کی جارحیت کا مناسب جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بھارت کی جانب سے پہلے کی طرح طاقت کا مظاہرہ کرنے کی خواہش ممکنہ طور پر کم ہو گئی ہے، کیونکہ حالیہ جنگی حالات نے اس کے عزائم پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
دوسری طرف، عالمی برادری خصوصاً امریکہ اور دیگر اہم ممالک نے کشمیر سمیت اس پورے مسئلے میں ثالثی کی طرف قدم بڑھایا ہے، اور دونوں ملکوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششیں تیز ہوئی ہیں۔ اگرچہ پاکستان کی عسکری کامیابی اہم تھی، لیکن اس کے بعد کا سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ یہ کامیابی عالمی سیاست میں کس طرح کی تبدیلیاں لائے گی اور دونوں ممالک کے تعلقات میں کس نوعیت کی تبدیلیاں آ سکتی ہیں۔
پاکستان کی کامیابی کے بعد، بھارت کی عسکری حکمت عملی میں احتیاط اور ایک محتاط رویہ اختیار کیا جا سکتا ہے، جبکہ پاکستان اپنے موقف کو عالمی سطح پر مزید مستحکم کرنے کی کوشش کرے گا۔