ترکی کی پاکستان کے ساتھ حمایت: تاریخی، دفاعی اور سفارتی بنیادیں

ترکی اور پاکستان کے درمیان تعلقات محض رسمی نہیں بلکہ گہرے تاریخی، دفاعی اور سفارتی بنیادوں پر قائم ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران ترکی نے پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
تاریخی اور ثقافتی رشتے
ترکی اور پاکستان کے عوام کے درمیان صدیوں پر محیط ثقافتی اور مذہبی رشتے ہیں۔ ترکی نے 1965 اور 1971 کی پاک-بھارت جنگوں میں پاکستان کی حمایت کی، جبکہ پاکستان نے قبرص کے مسئلے پر ترکی کے موقف کی تائید کی۔ یہ باہمی حمایت دونوں ممالک کے درمیان گہرے اعتماد کی علامت ہے۔
دفاعی تعاون اور عسکری شراکت داری
ترکی اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعاون نے حالیہ برسوں میں نمایاں ترقی کی ہے۔ پاکستان نے ترکی سے جدید جنگی ڈرونز، جیسے Bayraktar TB2 اور Akıncı، حاصل کیے ہیں، جو بھارت کے خلاف کسی بھی ممکنہ تنازع میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، دونوں ممالک نے MILGEM-class جنگی جہازوں کی مشترکہ تیاری پر بھی معاہدہ کیا ہے، جس سے پاکستان کی بحری صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
سفارتی حمایت اور کشمیر پر موقف
ترکی نے ہمیشہ کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کے موقف کی حمایت کی ہے۔ صدر رجب طیب اردوان نے حالیہ کشیدگی کے دوران وزیراعظم شہباز شریف سے فون پر بات چیت کی اور پاکستان کی “پرامن اور محتاط” پالیسیوں کی تعریف کی۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے سفارتی کوششوں کی پیشکش بھی کی۔ ([Reuters][4])
مشترکہ تربیت اور انسداد دہشت گردی تعاون
دونوں ممالک کے درمیان عسکری تربیت اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں بھی تعاون جاری ہے۔ پاکستانی فوجی اہلکار ترکی میں تربیت حاصل کرتے ہیں، جبکہ ترک افسران پاکستان میں مختلف کورسز میں شرکت کرتے ہیں۔ یہ باہمی تعاون دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔
ترکی کی پاکستان کے ساتھ حمایت محض وقتی یا جذباتی نہیں بلکہ ایک گہرے اسٹریٹجک اتحاد کا مظہر ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی، دفاعی اور سفارتی تعلقات نے اس اتحاد کو مضبوط بنایا ہے، جو مستقبل میں بھی جاری رہنے کی توقع ہے۔