“جوہری ہتھیاروں کی دھمکی نہیں چلے گی، مودی کا پاکستان کو سخت پیغام”

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے حالیہ فوجی کشیدگی کے بعد اپنے پہلے بیان میں پاکستان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ “جوہری ہتھیاروں کی دھمکی نہیں چلے گی” اور پاکستان کو اپنے ملک میں “دہشت گردی کے انفراسٹرکچر” کو ختم کرنا ہوگا۔

مودی کا دو ٹوک مؤقف: دہشت گردی یا امن؟
مودی نے واضح کیا کہ “دہشت گردی اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں ہو سکتے، دہشت گردی اور تجارت ایک ساتھ نہیں چل سکتے، اور پانی اور خون بھی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتا۔” ان کا اشارہ سندھ طاس معاہدے کی طرف تھا، جسے بھارت نے پہلگام حملے کے بعد معطل کر دیا ہے۔

سندھ طاس معاہدہ: بھارت کا متنازع اقدام
سندھ طاس معاہدہ، جو 1960ء میں طے پایا تھا، جنوبی ایشیا میں پانی کی تقسیم کا ایک اہم معاہدہ ہے۔ مودی کے بیان کے بعد بھارت نے اسے معطل کر دیا، جس پر پاکستان نے اسے “جنگی کارروائی” سے تعبیر کیا ہے۔

پاکستان کا ردعمل: “جنگی اقدام”
پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کو خطے میں استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے معاہدے کی معطلی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، اور یہ قدم دونوں ممالک کے درمیان تنازع کو مزید بھڑکا سکتا ہے۔

کیا خطے میں کشیدگی بڑھنے جا رہی ہے؟
مودی کے بیانات اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بعد خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ دونوں ممالک مذاکرات کی میز پر واپس آئیں گے یا یہ کشیدگی ایک بڑے تصادم میں بدل سکتی ہے؟

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں